سپریم کورٹ نے آج جموں و کشمیر روشنی اسکیم میں ہونے والی بدعنوانی معاملے کی سماعت کی، عدالت عظمیٰ نے مستفید افراد کو فوری راحت دیتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اراضی کا قبضہ خالی کرانے کے لیے کاروائی نہ کرے۔
جسٹس این وی رمنا، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس انیرودھ بوس پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ پہلے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نظرثانی کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ دے، اس کے بعد ہی کوئی کاروائی کی جانی چاہئے۔
عدالت عظمی نے ہائی کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ 21 دسمبر تک نظرثانی کی درخواستوں پر فیصلہ دیں۔
جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک درخواست گزاروں کو زمین خالی کرنے کے لیے کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔