سرینگر: عیدالاضحی کی آمد آمد ہے۔ ان دنوں بازاروں میں لوگوں کی کافی گہما گہمی دیکھنے کو ملتی تھی۔ وہیں قربانی کے جانوروں کی خریداری کے تعلق سے بھی لوگوں میں کافی جوش و خروش پایا جارہا ہے، لیکن اس بار محکمہ خوراک و رسدات اور عوامی تقسیم کاری سے عام لوگ بے حد خفا نظر آرہے ہیں، کیونکہ متعلقہ محکمے نے قربانی کی جانوروں پر جو قمتیں مقرر کی ہیں، ان پر کسی بھی جگہ عمل درآمد ہوتا نہیں نظر آرہا ہے۔ کوٹھدار اور دیگر بھیڑ بکری مالکان طے شدہ قیمتوں کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور من مانی قیمت پر ہی جانور فروخت کیے جارہے ہیں۔Sacrificial Animals Sold in Srinagar
من مانی قیمتیوں پر قربانی کا جانور خریدنے پر لوگ مجبور کیوں؟ ایسے میں سی اے پی ڈی محکمے کے ڈائیریکٹر کا وہ دعویٰ کہ کسی کو بھی من مانی قیمتوں پر جانور بکری کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، زمینی سطح پر سراب ہی نظر آ رہا ہے۔ نہ ہی متعلقہ محکمہ کا کوئی اہلکار کسی منڈی میں دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی تشکیل دی گئی وہ نئی چیکینگ ٹیمیں ہی کسی چھوٹی یا بڑی منڈی میں نظر آرہی ہیں، جس کے نتیجے میں قربانی کا جانور خریدنے والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔واضح رہے کہ ڈائریکٹر ایف سی اینڈ سی اے کے جاری کردہ نرخ نامے کے مطابق دلی والے اور میرینو کراس قسم کے بھیڑ کی قمیت زندہ فی کلو 310 روپے مقرر کی گئی ہے۔ وہیں کشمیری اور بکروالی بھیڑ کی قمیت زندہ فی کلو295 روپے رکھی گئی۔ وہیں بکری زندہ فی کلو گوشت کی قیمت 285 روپے مقرر کی گئی ہے۔ تاہم ان طے شدہ قیمتوں پر کسی بھی منڈی میں جانوروں فروخت کیے جارہے ہیں۔ Rate for Sacrificial Animal in Kashmir
اس صورتحال کے بیچ ای ٹی وی بھارت کے پرویز الدین نے شہر کی کئی منڈیوں کا جائزہ لیتے ہوئے کوٹھداروں اور دیگر بھیڑ بکری مالکان کے علاوہ عام لوگوں سے بھی سے بات کی ۔اس دوران عام لوگوں نے متعلقہ محکمے پر سخت نارضگی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار نے قیمتیں طے کی ہیں تو زمینی سطح ان پر عمل درآمد کرائے گا کون؟ انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمے کی تو کہیں پر مقرر قمیت چل رہی اور نہ ہی ان کا کوئی بھی اہلکار منڈیوں یا دیگر جانور فروخت کرنے کی جگہیوں پر دکھائی دے رہا ہے۔ ہر جگہ من مانی قیمتوں پر ہی لوگ جانور خریدنے پر مجبور ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایسے میں کوٹھدار کہتے ہیں کہ جو نرخ نامہ سرکار نے طے کیا اس قیمیت پر جانور بیچنے میں ہمیں نقصان ہے۔ تو کس طرح اور کس منافع سے طے شدہ قیمتوں پر جانور فروخت کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا سرکار بنا سوچے سمجھے اپنے طور ریٹ مقرر کر رہی ہے۔ بہرحال سرکاری اور کوٹھداروں کی آپسی تکرار کا خمیازہ آخر کار عام لوگ کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔