وادی کشمیر میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن اور اس سے قبل گزشتہ برس پانچ اگست کے کرفیو سے ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد زبردست معاشی بدحالی کا شکار ہو گئے ہیں۔
ڈرائیورز اور کنڈکٹرز بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ مالکان کو بینک لون، انشورنس فیس اور دیگر اخراجات ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔
ٹرانسپورٹرز نے انتظامیہ اور متعلقہ حکام کے سامنے اپنے مطالبات رکھے ہیں لیکن ان کے مطابق انتظامیہ کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے-
انہوں نے حکومت سے معاونت کی گزارش کی ہے لیکن حکومت اس کے برعکس ٹوکن ٹکیس میں اضافہ کرنے کے احکامات جاری کر رہی ہے اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے-
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں جیسے بھی حالات ہوں، اس کا جمیازہ صرف ٹرانسپورٹ صنعت کو اُٹھانا پڑتا ہے۔