ETV Bharat / state

سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس' - جموں و کشمیر نیشنلسٹ پیوپلز فرنٹ

اس کانفرنس میں چنندہ میڈیا اداروں کو ہی کوریج کرنے کی اجازت دی گئی۔ کشمیر میں درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے کئی شرکاء فرن پہن کر آئے تھے لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں فرن اتارنے کی ہدایت دی۔

سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس'
سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس'
author img

By

Published : Mar 23, 2021, 5:01 PM IST

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں آج ایک غیر معروف تنظیم کے اہتمام سے مذہبی معاملات پر بحث و مباحثے کے لیے ایک کانفرنس منعقد کی گئی جس میں وادی کے مختلف علاقوں سے لائے گئے افراد نے شرکت کی۔ اس کانفرس کی صدارت جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کی ۔

سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس'

شرکا نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں منتخب ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل کے چیئر پرسنز اور سرپنچوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔ کانفرنس کا انعقاد بلیوارڈ روڑ پر قائم انتہائی سخت سیکیورٹی والے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس میں کیا گیا۔ تمام شرکا کو فرن اتار کر کانفرنس ہال میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ میڈیا کے کئی نمائندوں کو ہال میں جانے نہیں دیا گیا۔

یہ کانفرنس ایک غیر معروف تنظیم 'جموں و کشمیر نیشنلسٹ پیوپلز فرنٹ' کی طرف سے منعقد کی گئی تھی۔ اس تنظیم کے سربراہ اجے کپور ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی یہاں کئی کانفرنسز منعقد کی ہیں جن میں سرکردہ ہندو رہنما سری سری روی شنکر کی جانب سے قیام امن کے لیے کی گئی ایک کانفرنس بھی شامل ہے جو بعد میں متنازع بن گئی۔

کانفرس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی جن کا کہنا تھا کہ انہیں ڈی ڈی سی چیرپرسنز نے مدعو کیا ہے۔ کئی شرکاء اپنے جملہ علاقوں میں درسگاہیں یا دارالعلوم چلاتے ہیں۔ بڈگام ضلع میں ایک مدرسے کے منتظم بلال احمد بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایسی کانفرنسز منعقد کرنا انکے لئے اچھا قدم ہے۔ وہیں بڈگام کے بیروہ علاقے سے مدعو کیے گئے سرپنچ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ڈی ڈی سی چیرپرسن بڈگام نے انکو فون پر سرینگر آنے کے لیے بلایا جس کے بعد وہ اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔

کنونشن کمپلیکس کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے سبھی صحافیوں کو کانفرنس ہال میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ انہیں ایل جی آفس سے ہی ان صحافیوں کی فہرست بھیجی گئی ہے جنہیں اس اجتماع کی کوریج کی اجازت دی جائے گی۔

بعد میں اصرار کے بعد ایک مقامی ٹی وی چینل اور جموں سے شائع ہونے والے ایک انگریزی اخبار کے نمائندے کو داخلے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر نمائندوں ، جن میں قومی اخبارات کے نامہ نگار بھی شامل ہیں، کو واپس بھیج دیا گیا۔

اس کانفرنس میں چنندہ میڈیا اداروں کو ہی کوریج کرنے کی اجازت دی گئی۔ کشمیر میں درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے کئی شرکاء فرن پہن کر آئے تھے لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں فرن اتارنے نے ہدایت دی۔معلوم ہوا ہے کہ اس کانفرنس میں مذہبی شدت پسندی کے موضوع پر بات کی گئی۔

واضح رہے کہ ماضی میں کشمیر میں 23مارچ پر علیحدگی پسندوں کے اہتمام سے ’یوم پاکستان‘ کے پس منظر میں تقریبات منعقد کی جاتی تھیں لیکن 5 اگست 2019کے بعد ایسی تقریبات کا انعقاد ناممکن بنادیا گیا ہے کیونکہ بیشتر علیحدگی پسند رہنما جیلوں میں بند ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس موقعے پر شدت پسندی مخالف کانفرنس کا انعقاد کرنا خالی از معنی نہیں ہے۔

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں آج ایک غیر معروف تنظیم کے اہتمام سے مذہبی معاملات پر بحث و مباحثے کے لیے ایک کانفرنس منعقد کی گئی جس میں وادی کے مختلف علاقوں سے لائے گئے افراد نے شرکت کی۔ اس کانفرس کی صدارت جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے کی ۔

سرینگر میں سرکاری اہتمام سے 'مذہبی کانفرنس'

شرکا نے بتایا کہ انہیں حال ہی میں منتخب ہوئے ضلع ترقیاتی کونسل کے چیئر پرسنز اور سرپنچوں نے کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا تھا۔ کانفرنس کا انعقاد بلیوارڈ روڑ پر قائم انتہائی سخت سیکیورٹی والے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس میں کیا گیا۔ تمام شرکا کو فرن اتار کر کانفرنس ہال میں جانے کی اجازت دی گئی جبکہ میڈیا کے کئی نمائندوں کو ہال میں جانے نہیں دیا گیا۔

یہ کانفرنس ایک غیر معروف تنظیم 'جموں و کشمیر نیشنلسٹ پیوپلز فرنٹ' کی طرف سے منعقد کی گئی تھی۔ اس تنظیم کے سربراہ اجے کپور ہیں جنہوں نے ماضی میں بھی یہاں کئی کانفرنسز منعقد کی ہیں جن میں سرکردہ ہندو رہنما سری سری روی شنکر کی جانب سے قیام امن کے لیے کی گئی ایک کانفرنس بھی شامل ہے جو بعد میں متنازع بن گئی۔

کانفرس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی جن کا کہنا تھا کہ انہیں ڈی ڈی سی چیرپرسنز نے مدعو کیا ہے۔ کئی شرکاء اپنے جملہ علاقوں میں درسگاہیں یا دارالعلوم چلاتے ہیں۔ بڈگام ضلع میں ایک مدرسے کے منتظم بلال احمد بٹ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایسی کانفرنسز منعقد کرنا انکے لئے اچھا قدم ہے۔ وہیں بڈگام کے بیروہ علاقے سے مدعو کیے گئے سرپنچ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ڈی ڈی سی چیرپرسن بڈگام نے انکو فون پر سرینگر آنے کے لیے بلایا جس کے بعد وہ اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔

کنونشن کمپلیکس کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے سبھی صحافیوں کو کانفرنس ہال میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ انہیں ایل جی آفس سے ہی ان صحافیوں کی فہرست بھیجی گئی ہے جنہیں اس اجتماع کی کوریج کی اجازت دی جائے گی۔

بعد میں اصرار کے بعد ایک مقامی ٹی وی چینل اور جموں سے شائع ہونے والے ایک انگریزی اخبار کے نمائندے کو داخلے کی اجازت دی گئی جبکہ دیگر نمائندوں ، جن میں قومی اخبارات کے نامہ نگار بھی شامل ہیں، کو واپس بھیج دیا گیا۔

اس کانفرنس میں چنندہ میڈیا اداروں کو ہی کوریج کرنے کی اجازت دی گئی۔ کشمیر میں درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے کئی شرکاء فرن پہن کر آئے تھے لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں فرن اتارنے نے ہدایت دی۔معلوم ہوا ہے کہ اس کانفرنس میں مذہبی شدت پسندی کے موضوع پر بات کی گئی۔

واضح رہے کہ ماضی میں کشمیر میں 23مارچ پر علیحدگی پسندوں کے اہتمام سے ’یوم پاکستان‘ کے پس منظر میں تقریبات منعقد کی جاتی تھیں لیکن 5 اگست 2019کے بعد ایسی تقریبات کا انعقاد ناممکن بنادیا گیا ہے کیونکہ بیشتر علیحدگی پسند رہنما جیلوں میں بند ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس موقعے پر شدت پسندی مخالف کانفرنس کا انعقاد کرنا خالی از معنی نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.