ETV Bharat / state

Uniform Academic Calendar in JK تعلیمی سیشن تبدیل کرنے سے کیا موسم بھی تبدیل ہوگا!

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے جموں و کشمیر میں یکساں تعلیمی کیلنڈر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت کشمیر کے اسکولوں میں پہلی سے نویں جماعت کے سالانہ امتحانات اب نومبر کے بجائے مارچ آپریل میں منعقد کیے جائیں گے۔۔ اس فیصلہ سے تعلم ماہر اور والدین نے سخت نختہ چینی کرتے ہوئے اس فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل کی تاکہ بچوں کے مستقبل سے کھلوار نہ کیا جاسکے۔Uniform Academic Calendar in JK

Reactions of Uniform Academic Calendar in JK, education Experts say this decision needs reconsideration
تعلیمی سیشن تبدیل کرنے سے کیا موسم بھی تبدیل ہوگا!
author img

By

Published : Oct 7, 2022, 8:09 PM IST

سرینگر:ایک اہم فیصلے کے تحت جمعہ کو محکمے اسکول ایجوکیشن نے پہلی سے نویں جماعت کے تمام امتحانات مارچ -اپریل سیشن میں لیے جانے کے احکامات صادر کیے ہیں جبکہ یکسیاں تعلیمی کیلینڈر کے نفاذ کو منظوری دی گئی ہے ۔ایسے میں اب پہلی سے بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات مارچ - اپریل میں منعقد ہوں گے۔سرکار کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے کے تناظر میں تعلیمی ماہرین اور والدین کا ردعمل سامنے آیا ہے۔Uniform Academic Calendar in JK

تعلیمی سیشن تبدیل کرنے سے کیا موسم بھی تبدیل ہوگا!
ماہر تعلیم اور پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار کا کہنا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے لیا گیا یہ فیصلے کسی بھی صورت میں وادی کشمیر کے طلبہ کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوں نے اس حکمنامے کو جلد بازی میں لیے گئے فیصلے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ کے دوران پہلے ہی یہاں کے بچوں کا ایک سال ضائع ہوچکا ہے اور اب نئی تعلیم پالیسی کی غلط تشہیر کر کے بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔G N Var Reaction on Uniform Academic Calendar in JK جی این وار نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ کس بنیاد پر یہ حکمنامہ جاری کیا گیا یے۔اس حوالے سے سرکار نے نہ تو اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشورہ کیا اور نا ہی ماہرین سے۔انہوں نے کہا کہ پہلی سے نویں جماعت کا نصاب مکمل ہوچکا ہے چونکہ اب مارچ میں مذکورہ جماعتوں کے بچوں کے امتحان لے کر یہ کون سی سزا دی جارہی ہے جبکہ مارچ -اپریل سیشن میں اب چھوٹے بچوں کا امتحان لینے کیا جواز رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کی اس پر ستم ظریفی یہ کہ 31 دستمبر تک تمام اسکول کھلے رہیں گے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کشمیر کا موسم دلی اور ملک کی دیگر ریاستوں سے بالکل مختلف ہے ۔یہاں نومبر سے سخت ترین سردی شروع ہوجاتی، ایسے میں سرکاری اور نجی اسکولوں میں ایسا کون سا انفراسٹرکچر موجود ہے کہ سخت سردی کے دوران اسکول کھلے رکھے جاسکے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنے اس بے تکے آرڈر پر نظر ثانی کر کے بچوں، والدین اور اسکول انتظامیہ کو راحت دینی چاہیے۔Winter Vacation in Kashmiri Schoolsادھر والدین بھی محکمے اسکول ایجوکیشن کے اس حکمنامے پر سخت ناراض نظر آرہے ہیں۔ صدف شفیع جو کہ ایک والدہ ہے اور پیشہ سے کلینکل سائکلوجسٹ ہے اس حکمنامے کے ردعمل میں کہتی ہیں کہ یہ آڈر سراسر بچوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اکتوبر- نومبر میں نیا داخلہ بچوں کا ہوجاتا تھا اور موسم سرما کے دوران اچھی طرح سے پڑھ پاتے تھے۔ مارچ میں اسکول کھلنے سے وہ بہتر طور اسکولی ماحول میں ڈھل بھی جاتے تھے ایسے میں اب مارچ سیشن سے نہ صرف بچوں کا وقت ضائع ہوگا بلکہ ان بچوں کو زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ پہلے ہی اپنا نصاب مکمل کر کے امتحان کے لیے تیار بیھٹے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن سرکاری عہدیداران نے یہ حکمنامے جاری کیا ہے کیا ان کی دانست میں یہ ہے کہ وادی کشمیر میں سخت ترین سرما ہوتا۔بارشوں اور برفباری کی وجہ یہاں عام لوگوں کو گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہوجاتا ہے ایسے میں بچے نومبر اور دسمبر کے مہینے میں اسکولوں میں بچوں کے لیے تعلیم ممکن کیسے ہو پائی گی اور مارچ تک پھر سے پرانا نصاب پڑھ کر طلبہ کو کیا فائدہ ہوگا۔انہوں نے اس حکمنامے پر سخت طنز کیا اور کہا کہ کیا اس حکم نامے سے یہاں کا موسم بھی تبدیلی ہوگا یا حکمنامہ جاری کرنے والے برف باری کو روک سکتے ہیں ۔صدف نے کہا کہ یہ حکمنامہ نہ صرف بچوں کے لیے پریشان کن ثابت ہورہا بلکہ والدین بھی اس سے تذبذب کے شکار ہورہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر سرکار خاص کر محکمہ اسکول ایجوکیشن کو اپنے حکم نامے پر نظر ثانی کرکے وادی کشمیر کے بچوں کے کل کے لیے سوچنا ہوگا۔

واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے آج ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں یکساں تعلیمی کیلنڈر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق پہلی سے نویں جماعت کے سالانہ امتحانات اب نومبر کے بجائے مارچ آپریل میں منعقد کیے جائیں گے۔Uniform Academic Calendar in JK

سرینگر:ایک اہم فیصلے کے تحت جمعہ کو محکمے اسکول ایجوکیشن نے پہلی سے نویں جماعت کے تمام امتحانات مارچ -اپریل سیشن میں لیے جانے کے احکامات صادر کیے ہیں جبکہ یکسیاں تعلیمی کیلینڈر کے نفاذ کو منظوری دی گئی ہے ۔ایسے میں اب پہلی سے بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات مارچ - اپریل میں منعقد ہوں گے۔سرکار کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے کے تناظر میں تعلیمی ماہرین اور والدین کا ردعمل سامنے آیا ہے۔Uniform Academic Calendar in JK

تعلیمی سیشن تبدیل کرنے سے کیا موسم بھی تبدیل ہوگا!
ماہر تعلیم اور پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار کا کہنا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے لیا گیا یہ فیصلے کسی بھی صورت میں وادی کشمیر کے طلبہ کے مفاد میں نہیں ہے۔انہوں نے اس حکمنامے کو جلد بازی میں لیے گئے فیصلے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ کے دوران پہلے ہی یہاں کے بچوں کا ایک سال ضائع ہوچکا ہے اور اب نئی تعلیم پالیسی کی غلط تشہیر کر کے بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔G N Var Reaction on Uniform Academic Calendar in JK جی این وار نے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ کس بنیاد پر یہ حکمنامہ جاری کیا گیا یے۔اس حوالے سے سرکار نے نہ تو اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشورہ کیا اور نا ہی ماہرین سے۔انہوں نے کہا کہ پہلی سے نویں جماعت کا نصاب مکمل ہوچکا ہے چونکہ اب مارچ میں مذکورہ جماعتوں کے بچوں کے امتحان لے کر یہ کون سی سزا دی جارہی ہے جبکہ مارچ -اپریل سیشن میں اب چھوٹے بچوں کا امتحان لینے کیا جواز رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کی اس پر ستم ظریفی یہ کہ 31 دستمبر تک تمام اسکول کھلے رہیں گے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کشمیر کا موسم دلی اور ملک کی دیگر ریاستوں سے بالکل مختلف ہے ۔یہاں نومبر سے سخت ترین سردی شروع ہوجاتی، ایسے میں سرکاری اور نجی اسکولوں میں ایسا کون سا انفراسٹرکچر موجود ہے کہ سخت سردی کے دوران اسکول کھلے رکھے جاسکے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنے اس بے تکے آرڈر پر نظر ثانی کر کے بچوں، والدین اور اسکول انتظامیہ کو راحت دینی چاہیے۔Winter Vacation in Kashmiri Schoolsادھر والدین بھی محکمے اسکول ایجوکیشن کے اس حکمنامے پر سخت ناراض نظر آرہے ہیں۔ صدف شفیع جو کہ ایک والدہ ہے اور پیشہ سے کلینکل سائکلوجسٹ ہے اس حکمنامے کے ردعمل میں کہتی ہیں کہ یہ آڈر سراسر بچوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ اکتوبر- نومبر میں نیا داخلہ بچوں کا ہوجاتا تھا اور موسم سرما کے دوران اچھی طرح سے پڑھ پاتے تھے۔ مارچ میں اسکول کھلنے سے وہ بہتر طور اسکولی ماحول میں ڈھل بھی جاتے تھے ایسے میں اب مارچ سیشن سے نہ صرف بچوں کا وقت ضائع ہوگا بلکہ ان بچوں کو زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑے گا جو کہ پہلے ہی اپنا نصاب مکمل کر کے امتحان کے لیے تیار بیھٹے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن سرکاری عہدیداران نے یہ حکمنامے جاری کیا ہے کیا ان کی دانست میں یہ ہے کہ وادی کشمیر میں سخت ترین سرما ہوتا۔بارشوں اور برفباری کی وجہ یہاں عام لوگوں کو گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہوجاتا ہے ایسے میں بچے نومبر اور دسمبر کے مہینے میں اسکولوں میں بچوں کے لیے تعلیم ممکن کیسے ہو پائی گی اور مارچ تک پھر سے پرانا نصاب پڑھ کر طلبہ کو کیا فائدہ ہوگا۔انہوں نے اس حکمنامے پر سخت طنز کیا اور کہا کہ کیا اس حکم نامے سے یہاں کا موسم بھی تبدیلی ہوگا یا حکمنامہ جاری کرنے والے برف باری کو روک سکتے ہیں ۔صدف نے کہا کہ یہ حکمنامہ نہ صرف بچوں کے لیے پریشان کن ثابت ہورہا بلکہ والدین بھی اس سے تذبذب کے شکار ہورہے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر سرکار خاص کر محکمہ اسکول ایجوکیشن کو اپنے حکم نامے پر نظر ثانی کرکے وادی کشمیر کے بچوں کے کل کے لیے سوچنا ہوگا۔

واضح رہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے آج ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں یکساں تعلیمی کیلنڈر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق پہلی سے نویں جماعت کے سالانہ امتحانات اب نومبر کے بجائے مارچ آپریل میں منعقد کیے جائیں گے۔Uniform Academic Calendar in JK

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.