سماجی رابطہ گاہ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’ ’غلط رپورٹنگ‘ پر صحافیوں کو طلب کرنا حقیقت کی اشاعت کرنے والے پیغام رساں کو گولی مارنے کے مترادف ہے۔‘‘
محبوبہ Mehbooba Mufti on Summoning Kashmiri Journalistsکا مزید کہنا تھا کہ ’’وائٹ کالر اور ’’ہائبرڈ عسکریت پسندوں‘‘ جیسی مبہم اصطلاحات کو سیکورٹی الفاظ میں شامل کرنے سے مسلح افواج کو تصادم آرائی کا دفاع کرنے میں قانونی جواز فراہم ہوتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز دو کشمیری صحافیوں، فہد شاہ اور ماجد حیدری، کو پلوامہ میں ہوئی تصادم آرائی کی ’’غلط رپورٹنگ‘‘ کرنے کے بعد درج کیے گئے کیس کے سلسلے میں J&K Police Summons Kashmir Journalists سمن جاری کیا گیا تھا۔
ایک سینیئر پولیس آفیسر نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’معاملے میں ایف آئی آر نمبر 18/2022 انڈر سیکشن 307 IPCV، 7/25 IA ایکٹ، اور دفعہ 16, 18,20,38 ULA(P)A کے تحت پولیس اسٹیشن پلوامہ میں درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’’صحافیوں نے واقعے کے حوالے سے ’غلط خبر‘ شائع کی ہے۔ سیکشن 160 سی آر پی سی کے تحت متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعہ جاری کردہ سمن میں دونوں سے کہا گیا کہ وہ پلوامہ پولیس اسٹیشن میں حاضر ہوں۔‘‘
وہیں اس سلسلے میں مزید کئی صحافیوں کو بھی پولیس نے طلب کیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
بتادیں کہ ضلع پلوامہ میں اتوار کے روز ہوئے تصادم میں چار عسکریت پسند ہلاک Militants Killed in Pulwama Encounter ہوئے تھے جب کہ ان خبروں میں ہلاک کیے گئے ایک شخص کو عام شہری قرار دیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔