سرینگر: جنوبی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کنن گاؤں کے رہنے والے عبدالرشید ڈار کے رشتہ داروں نے لال چوک میں فوج اور انتظامیہ کے خلاف دوبارہ احتجاج کیا۔ عبدالرشید ڈار کے رشتہ داروں نے کپواڑہ سے لال چوک آکر احتجاج کیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ان کے فرزند کو فوج سے واپس لایا جائے۔ یاد رہے کہ عبدالرشید ڈار کے رشتہ داروں کے مطابق فوج نے انہیں 15 دسمبر کی شام کو گھر سے حراست میں لیا تھا اور پھر اسے لاپتہ قرار دیا تھا۔ ڈار کی والدہ نے کہا کہ ڈیڑھ مہینے سے وہ اس انتظار میں ہیں کہ کب فوج اور پولیس اس کے بیٹے کو واپس لائیں گی۔ عبدالرشید ڈار کے رشتہ داروں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ترہگام میں قائم ایک فوجی کیمپ کے اہلکاروں نے عبدالرشید ڈار کو گھر سے اس بہانے حراست میں لیا تھا کہ اس سے کسی معاملے میں پوچھ گچھ کرنی ہے تاہم آج تک وہ واپس نہیں آیا۔ڈار کی بھتیجی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ضلع مجسٹریٹ کپواڑہ نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ دس دنوں کے اندر ان کے چاچا کو گھر لایا جائے گا تاہم ایک مہینے سے زیادہ کا وقت گزر گیا لیکن ضلع کمشنر نے اپنے بیان پر عمل نہیں کیا۔
گزشتہ ماہ احتجاج کرتے ہوئے عبدالرشید ڈار کے بھائی نے کہا تھا کہ فوج نے پولیس کو بتایا تھا کہ ڈار دوران چھاپہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ فوج کی حراست سے وہ بھاگنے میں کامیاب ہوسکتا تھا۔ضلع کپواڑہ کے ایس پی یوگل منہاس نے بھی میڈیا کو بتایا تھا کہ دس روز کے اندر وہ مذکورہ نوجوان کے متعلق پوری تحقیقات کرکے والدین کو اس معاملے کے متعلق آگاہ کریں گے۔ اس معاملے پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بھی فوج کے کور کمانڈر سے گزارش کی تھی کہ وہ اس میں مداخلت کرے۔ محبوبہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا تھا کہ ایک نوجوان کس طرح فوج کی حراست سے بھاگ سکتا ہے اور اب اسے گمشدہ قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے پر آج غیر معروف تنظیم 'عوامی آواز پارٹی' نے لال چوک میں رشتہ داروں کے ساتھ مل کر احتجاج کیا۔ سرینگر میں فوج کے ترجمان عمران موسوی نے بتایا تھا کہ فوج اس معاملے کی جانکاری حاصل کرکے میڈیا کو اس کی تفصیل پیش کریں گے لیکن فوج کی جانب سے آج تک اس نوجوان کی مبینہ لاپتہ کے متعلق کوئی تفصیل پیش نہیں کی گئی ہے۔ سماجی رکاکن انگڈھ سنگھ نے انتظامیہ کو سوال کرتے ہوئے کہ کیا کشمیر میں کس فوجی یا پولیس افسر کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر راجوری میں ایک شہری کی پولیس کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت پر تین پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے تو اس معاملے میں فوج یا پولیس سے کوئی جوابدہی کیوں نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Kupwara Man Missing From Custody کپواڑہ نوجوان کی فوجی حراست میں گمشدگی پر سرینگر میں احتجاج