سرینگر: ٹیرر فنڈنگ معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے بدھ کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ اور کشمیری علیٰحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی۔ مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا۔ تاہم مختلف وجوہات بنا پر تاخیر کے بعد ملک کو عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔Political Reaction On Yasin Malik Sentence
پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن نے یاسین ملک کو عمر قید کی سزا پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ این آئی اے عدالت کا فیصلہ ہے نہ کہ عدالت کا انصاف۔ پی اے جی ڈی کے ترجمان یوسف تاریگامی نے بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ امن کی کوششوں کو ایک دھچکہ ہے اور اس فیصلے سے خطے میں غیر یقینی صورتحال میں مزید اضافہ ہوگا اور لوگوں میں علیٰحدگی پسند سوچ اور دوریاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کارپوریٹ میڈیا اس فیصلے پر خوشیاں منانے سے صورتحال برعکس ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یاسین ملک سے مشورہ ہے کہ اس سزا کے خلاف تمام قانونی مواقع استعمال کریں۔
وہیں بی جے پی جموں و کشمیر یونٹ کے صدر راویندر رینہ نے اس عدالتی فیصلے کو قابل ستائش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قابل ستائش ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یاسین ملک کو ایک قاتل کی سزا ملے گی جس سے ان دیگر لوگوں کو بھی عبرت ملے گی جو ملک دشمن ذہنیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو ٹیرر فنڈنگ معاملے میں قصور وار قرار دیے جانے سے یہ پیغام عام لوگوں تک پہنچ چکا ہے کہ جو بھی فرد ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث ہوگا وہ قانون کے شکنجے سے زیادہ دیر تک نہیں پچ پائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: