سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ بہادری اور شاندار خدمات کے لیے جے اینڈ کے پولیس میڈلز پر نیشنل کانفرنس کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ ’شیرِ کشمیر‘ شیخ عبداللہ کی تصویر کو قومی نشان سے بدل دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں محکمۂ داخلہ کی جانب سے حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے اس سے قبل شیر کشمیر پولیس میڈلز کا نام تبدیل کر کے جموں و کشمیر پولیس میڈلز رکھا تھا۔ National emblem to replace Sheikh Abdullah's image
اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کشمیر کے سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ " اس سے شیخ صاحب کی شخصیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا وہ عوام کے دلوں پر راج کرتے رہیں گے۔ Political Reactions On JK Medal Reactions۔ نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما سلمان علی ساگر کا کہنا تھا کہ "ہمیں قومی نشان سے کوئی بیر نہیں ہے، ہم بھارت کے شہری ہیں۔ شیخ صاحب جیسی شخصیت کی تاریخ کو دفن کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ " وہ کتنی بھی کوشش کر لیں پر تاریخ کو مٹا نہیں سکتے۔ شیر کشمیر کا کام کبھی بھول نہیں سکتے، مٹا نہیں سکتے۔ سرکار کی ان حرکتوں سے شہر کشمیر کی شخصیت مزید وسیع ہو جائے گی۔"
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ "شیخ صاحب ایک بہت ہی قدآور شخصیت ہیں۔ اُن کے نام کا میڈل ہٹائے سے اُن کی شخصیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ جن لوگوں نے ایسا کام کیا مجھے اُن کے ذہنی توازن پر شک ہو رہا ہے۔ "
مزید پڑھیں:
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جس نے جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم کردار نبھایا ہے۔ اپنی زندگی کے کئی سال یہاں کے لوگوں کی خدمات کی۔ کشمیر کو بھارت کے ساتھ ملانے میں شیخ عبداللہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ آج اگر 70 برس بعد اسی شخص کی شناخت کو یہ یہاں ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایسے لوگوں کو کیا کہیں گے۔ یہ ان کی عقل کا دیوالیہ پن نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ "
جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے بانی اور صدر الطاف بخاری کا کہنا تھا کہ "کسی کی شکل کہیں سے اتارنا یہ ہٹانا یہ اوچہی سیاست ہے۔ شیخ صاحب جموں و کشمیر کے ایک بڑے لیڈر تھے، اُن کی شکل ہٹانے سے دلوں سے شکل تھوڑی ہٹے گی۔ "اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہمارے درمیان سیاسی اختلافات کتنے بھی ہوں، شیخ صاحب ایک قدآور شخصیت تھے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے یہ لوگ کیوں مجروح کرنا چاہتے ہیں لوگوں کے جذبات کو۔"