مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کی انتظامی کونسل نے گزشتہ روز ایک اہم فیصلہ لیا ہے۔ جموں وکشمیر میں ایس آر او 202 کے تحت اب کوئی نئی تقرری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کی صدارت میں انتظامی کونسل کی میٹنگ میں چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم کی سربراہی والی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے سفارشات کو منظوری دی کہ ایس ار او 202 کے تحت کوئی نئی تقرری نہیں کی جانی چاہیے۔ کمیٹی نے ایس ار او 202 کے تحت مقرر کیے گئے تمام ملازمین کی پروبیشن کی مدت کو پانچ سال سے کم کر کے دو سال کر دی ہے جس پر سیاسی رہنماؤں نے ردعمل کا اظہار کیا۔
نیشنل کانفرنس نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو کنفیوژن سے تعبیر کیا۔ صوبائی سیکریٹری شیخ بشیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس فیصلہ پر وضاحت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ کچھ سوالوں کے جواب ابھی باقی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا نوجوانوں کی محنت آخرکار رنگ لائی ہے کیونکہ وہ لگاتار اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔جموں کشمیر کانگریس کے ترجمان رویندر شرما نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بی جے پی کے رہنماء کل تک انتخابات کے بعد حکومت میں آنے کے ساتھ ہی اس قانون کو ختم کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے لیکن دہلی سے ٹویٹ کے ذریعہ ایس ار او 202 کو منسوخ کرنے کی بات سامنے آئی ہے۔انہوں نے مزید کہا حکومت کو پانچ برس ایس ار او 202 کو ختم کرنے میں لگے جبکہ یہ قانون نوجوانوں کے خلاف تھا اور نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی تھی۔
انہوں نے مزید کہا اس قانون کو واپس لینے کے خلاف نوجوان اور اپوزیشن کمر بستہ تھی جس کے بعد حکومت قانون میں ترمیم کرنے پر مجبور ہو گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس آر او 202 کے تحت نئی بھرتی پالیسی کو پی ڈی پی - بھاجپا کی مخلوط حکومت نے متعارف کیا تھا۔
بی جے پی کے جموں کشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ نے حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا بے روزگار نوجوانوں کی لگاتار مانگ تھی کہ ایس ار او 202 کو ختم کیا جائے۔حکومت آب نئی رکروٹمنٹ پالیسی کے تحت بے روزگاری کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔