جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کی میٹنگ اختتام ہو گئی ہے۔ یہ میٹنگ 3:20 کے قریب شروع ہوئی اور ساڑھے چھ بجے کے قریب ختم ہوئی۔
اس میٹنگ میں جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی شرکت کی۔ یہ میٹنگ تین گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔
میٹنگ کے بعد جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے رہنما الطاف بخاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مذاکرات آج اچھے ماحول میں ہوئے۔ وزیر اعظم نے تمام قائدین کے مسائل سنے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انتخابی عمل اس وقت شروع ہوگا جب حد بندی کا عمل ختم ہوجائے گا۔'
اس سے قبل 19 جون کو 14 سیاسی رہنماؤں کو وزیراعظم کی جانب سے میٹنگ کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ ان رہنماؤں کا تعلق آٹھ سیاسی جماعتوں - این سی، پی ڈی پی، بی جے پی، کانگریس، جموں و کشمیر اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم)، پیپلز کانفرنس اور پینتھرس پارٹی کے ساتھ ہے۔ انہیں مرکزی سیکرٹری داخلہ اجے بھلا نے 19 جون کے روز ٹیلیفون پر شرکت کے لئے مدعو کیا تھا۔ بعد میں انہیں باضابطہ دعوت نامے بھی روانہ کئے گئے۔ سبھی رہنماؤں نے کسی شرط کے بغیر اجلاس میں شرکت کی حامی بھری ہے۔ ان سیاسی رہنماؤں کا تعلق کشمیر اور جموں خطوں کے ساتھ ہے۔
جموں و کشمیر بالخصوص کشمیر صوبے میں مضبوط پکڑ رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے واضح کیا تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ دفعہ 370 کی بحالی اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
لداخ کے کسی رہنما کو اجلاس میں شرکت کیلئے مدعو نہیں کیا گیا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ سابق ریاست کی تقسیم کے حتمی ہونے پر مرکزی حکومت کوئی بات کرنا نہیں چاہتی حالانکہ کشمیر کے سیاسی رہنما چاہتے ہیں کہ ریاست کو دوبارہ متحد کرنے کے معاملے پر بات کی جائے۔
مرکز کا اچانک اقدام بین الاقوامی برادری خاص طور پر ریاستہائے متحدہ امریکہ کی جانب سے ان بیانات کے پس منظر میں آئے ہیں، جن میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں جمہوری اور انتخابی عمل کو بحال کرے۔ خطہ سن 2018 کے بعد سے مرکز کی حکمرانی میں ہے۔
جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی 5 اگست 2019 کے بعد وزیر اعظم سے یہ پہلی ملاقات تھی جب مرکز نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردیا۔