گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل انتظامیہ نے مین سٹریم و علیحدگی پسند سیاسی لیڈران کو حراست میں لیا تھا۔
ان کے علاوہ متعدد عام شہریوں، سیاسی کارکنوں کو بھی حراست میں لے کر جموں و کشمیر میں مختلف جیلوں یا بیرونی ریاستوں میں قید و بند کیا گیا تھا۔
شمالی کشمیر کے سوپور کے نصیر آباد علاقے کے 25 سالہ وسیم تیلی بھی ان عام شہریوں میں شامل ہیں جنہیں انتظامیہ نے پانچ اگست سے قبل پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کیا تھا۔ وسیم تیلی ایک آنکھ سے نابینا ہے۔
وسیم نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست کو پولیس نے انہیں رہائشگاہ سے گرفتار کیا تھا اور سرینگر کے سنٹرل جیل میں آٹھ ماہ بند رکھا۔
وسیم کے مطابق قید و بند کے وہ آٹھ ماہ ان کی زندگی کے سخت ترین ایام تھے۔ وسیم کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ "پتھر بازی میں ملوث ہیں اور امن و قانون کے لیے خطرہ ہیں' لیکن وہ حیران کن انداز میں کہہ رہے ہیں کہ نابینا ہونے کے باعث وہ کیسے پتھر بازی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ :'میں نے پولیس کو کہا تھا کہ میں نابینا ہوں اور میں کیسے پتھر مار سکتا ہوں، لیکن اس وقت کون سنتا ہے۔'
انکا کہنا ہے کہ قید میں رہنے کے دوران ان کی ماں کو نقل مکانی کرنی پڑی۔ آٹھ ماہ کی قید کے دوران میں نے اپنی ماں کو ایک لمحے کے لیے بھی نہیں دیکھا۔ پڑھاپے کی وجہ سے وہ کس طرح جیل میں مجھے مل سکتی تھیں۔ وہ ایام میرے لیے باعث قیامت تھے-'
وسیم کا کہنا ہے کہ وہ مزدوری کرکے اپنا گھر چلا رہے تھے۔ انکی ماں کے علاوہ انکا ایک معذور بھائی بھی ہے۔ وسیم کے علاوہ جنوبی کشمیر کے پدگام پورہ اونتی پوری علاقے کے شبیر وانی بھی ان معذوروں میں شامل ہیں جن کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جیل میں قید کیا گیا تھا۔ 34 سالہ شبیر وانی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے مشتعل ہجوم کی قیادت کرکے پتھر بازی کرائی تھی۔ انہیں بھی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی جموں و کشمیرکی ترقی اور خوشحالی کی پرعزم ہے: شہنواز حسین
شبیر وانی پانچ ماہ تک جیل میں رہے جس دوران انہیں کئی طرح کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا۔ اگرچہ تین دسمبر کو 'عالمی یوم معذور' کے روز معذوروں کی بہبود کے کئی پروگرام کے متعلق تشہیر بھی کیے اور تقریبات منعقد کئے، لیکن وسیم اور شبیر جیسے افراد کا کہنا ہے کہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں اور بہبود کے بجائے انکو انتظامیہ نے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور کیا۔
واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے بدنام زمانہ قرار دیا گیا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 396 افراد کو قید کیا گیا تھا، تاہم کئی کے خلاف یہ قانون کالعدم کرکے انہیں رہا کیا گیا تھا لیکن آج بھی کئی افراد اس قانون کے تحت مقید ہیں۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے نومبر 2019 میں راجھیہ سبھا میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر سے 5161 افراد کو امن و قانون بحال رکھنے کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔ انکا کیا تھا کہ وادی کشمیر سے 396 افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عاید کرکے انکو گرفتار کیا گیا تھا۔