ماہرین کا ماننا ہے کہ جراثیم کش ادویات کا استعمال کافی سمجھ داری سے اور مستقبل کو مد نظر رکھ کر کیا جانا چاہیے۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر عارفہ نذیرجٹ خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'جراثیم کش ادویات کے معنی ہیں جراثیم کو مارنے والی ادویات۔ وہ جراثیم جو ہمارے لہلہاتی ہوئی فصلوں کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں۔ جراثیم کش ادویات کا استعمال ضروری ہے تاہم اگر بے تحاشہ اس کا استعمال کیا جانے لگا تو یہ صرف ماحولیات ہی نہیں بلکہ انسانی جان کے لئے بھی خطرناک ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'انہیں جراثیم کی وجہ سے ماحول میں آلودگی پھیلتی ہے۔ ان جراثیم کش ادویات کے بے تحاشہ استعمال سے زمین اپنی زرخیزی کھو دیتی ہے۔ ادویات اگر دریا یا جھیل میں بہہ جاتے ہیں تو وہاں پانی میں آکسیجن کی مقدار میں کمی آجاتی ہے'۔
جراثیم کش ادویات کے بے تحاشہ استعمال کو روکنے کے لیے تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمیں ایک پروٹوکول کے تحت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے وابستہ افراد کے لیے اس تعلق سے بیداری اور جانکاری کی مہم چھیڑنے ضروری ہیں۔ اس سے نہ صرف وہ ان ادویات کا استعمال سنجیدگی سے کریں گے بلکہ تبھی کریں گے جب ضروری ہو۔'
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت صحت کی جانب سے حال ہی میں شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں 442 افراد جراثیم کش ادویات کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 94 فیصد اموات پنجاب اور مہاراشٹر میں واقع ہوئی ہیں۔