سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طیبہ نامی ایک خاتون نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے وہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے سفری دستاویزات دینے کے سلسلے میں مطالبات کرتی آئی ہیں۔ تاہم تاحال ان کے مطالبات کو لے کر کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔
'مارچ میں ہم سرحد مارچ کریں گے' - پاکستان کب واپس آئی گی
سنہ 2010 میں بازآبادکاری پالیسی کے تحت پاکستانی نژاد خواتین جو سابق عسکریت پسندوں سے بیاہی گئی ہیں، نے آج کہا کہ وہ سفری دستاویزات اور دیگر مطالبات کو لے کر مارچ میں بھارت اور پاکستان کے مابین سرحد پر احتجاجی مارچ کریں گی۔
!['مارچ میں ہم سرحد مارچ کریں گے' سابق عسکریت پسندوں سے بیاہی گئی پاکستانی خواتین](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-10634555-839-10634555-1613381581112.jpg?imwidth=3840)
سابق عسکریت پسندوں سے بیاہی گئی پاکستانی خواتین
سرینگر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طیبہ نامی ایک خاتون نے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے وہ بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے سفری دستاویزات دینے کے سلسلے میں مطالبات کرتی آئی ہیں۔ تاہم تاحال ان کے مطالبات کو لے کر کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔
سابق عسکریت پسندوں سے بیاہی گئی پاکستانی خواتین
صفیہ نامی خاتون نے بتایا کہ سفری دستاویزات اور دیگر لازمی دستاویزات نہ ہونے پر ان کے بچوں کا مستقبل مخدوش ہو رہا ہے۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے وزرائے عظم سے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات پر غور کیا جائے اور ان کو سفری دستاویزات فراہم کئے جائیں یا واپس پاکستان بھیج دیا جائے۔
انہوں کہا کہ اگر ان کے مطالبات کو لے کر کوئی غور نہیں کیا گیا تو وہ مارچ میں سرحد مارچ کر کے پاکستان جانے کی کوشش کریں گے۔
سابق عسکریت پسندوں سے بیاہی گئی پاکستانی خواتین
صفیہ نامی خاتون نے بتایا کہ سفری دستاویزات اور دیگر لازمی دستاویزات نہ ہونے پر ان کے بچوں کا مستقبل مخدوش ہو رہا ہے۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے وزرائے عظم سے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات پر غور کیا جائے اور ان کو سفری دستاویزات فراہم کئے جائیں یا واپس پاکستان بھیج دیا جائے۔
انہوں کہا کہ اگر ان کے مطالبات کو لے کر کوئی غور نہیں کیا گیا تو وہ مارچ میں سرحد مارچ کر کے پاکستان جانے کی کوشش کریں گے۔