ETV Bharat / state

'کووڈ کی دوسری لہر کے درمیان سرحد پر دراندازی میں اضافہ'

رپورٹ کے مطابق اس سال یکم جنوری سے 20 مئی تک 40 دراندازی کے واقعات کی نشاندہی ہوئی ہے جب کہ 2020 میں اسی عرصے کے دوران 11 ایسی ہی کوششیں کی گئیں۔

کووڈ کی دوسری لہر کے درمیان سرحد پر درندازی میں اضافہ
کووڈ کی دوسری لہر کے درمیان سرحد پر درندازی میں اضافہ
author img

By

Published : May 30, 2021, 3:04 PM IST

Updated : May 31, 2021, 7:17 AM IST

گزشتہ برس کے ساڑھے چار مہینوں کے مقابلہ میں بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر دراندازی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ پڑوسی ملک (پاکستان) عسکریت پسندوں اور اسمگلروں کو بھارت میں مبینہ دھکیل رہا ہے۔

پاکستان کی انٹر سروسز انٹلی جنس (آئی ایس آئی) کی حمایت سے کچھ عسکریت پسند اور اسمگلر بھارتی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم ان میں سے زیادہ تر یا تو اپنی کوششوں میں ناکام رہے یا ان میں سے کچھ کو بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے پکڑ لیا۔

بھارت میں پنجاب کی حدود میں زیادہ سے زیادہ 23 دراندازی کے واقعات پیش آئے۔ جموں میں (10)، راجستھان (5) اور کشمیر اور گجرات کے راستے ایک ایک درندازی کا واقعہ پیش آیا۔

رپورٹ کے مطابق اس سال یکم جنوری سے 20 مئی تک 40 ایسے واقعات کی نشاندہی ہوئی ہے جب کہ 2020 میں اسی عرصے کے دوران 11 ایسی ہی کوششیں کی گئیں۔

دراندازی کی 40 کوششوں میں سے بی ایس ایف نے 23 کو ناکام بنادیا اور غیرقانونی طور پر بھارتی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستانی نزاد 17 دراندازوں کو بھی گرفتار کرلیا۔

دراندازی کی 23 ناکام کوششوں میں 11 پنجاب کے راستے، سات جموں سے، چار راجستھان اور ایک کشمیر کے راستے کی گئی۔

گزشتہ سال (یکم جنوری سے 20 مئی تک) صرف پنجاب، جموں اور گجرات میں دراندازی کا استعمال ہوا۔ راجستھان کی سرحد سے ایک بھی مرتبہ دراندازی کی کوشش نہیں کی گئی۔ ان کوششوں میں سے تین کو بی ایس ایف نے ناکام بنا دیا تھا اور آٹھ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دراندازی کی تین ناکام کوششوں میں سے دو پنجاب کے سرحدی علاقے میں جبکہ ایک جموں میں پیش آئی تھی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ دراندازی کی یہ کوششیں ایک ایسے وقت میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی جانب سے کی گئیں جب پوری دنیا کووڈ-19 وبائی مرض سے دوچار ہے اور انسانیت کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی اب تک کے بدترین مراحل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

گذشتہ سال پاکستان کی جانب سے دراندازی کی کوششوں پر تھوڑا سا قابو پایا گیا تھا۔ لیکن اس سال یہ پچھلے سال کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہے جب وبائی امراض کی جاری دوسری لہر زیادہ مہلک ہے۔

بی ایس ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیشتر واقعات میں دراندازیوں کو پاکستانی سرزمین میں واپس دھکیل دیا گیا تھا۔

رواں سال جنوری میں ایک ہفتے میں چوتھی دراندازی کا واقعہ پیش آیا جس دوران عسکریت پسندوں نے سرحدی باڑ کو کاٹنے کے لئے ایک دھماکے کا استعمال کیا، لیکن بی ایس ایف کے جوانوں نے اکھنور سیکٹر میں ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

اس سال پہلی بار دراندازی کی پہلی کوشش کو بی ایس ایف نے سانبہ ضلع کے رام گڑھ سب سیکٹر میں ناریان پور بارڈر آؤٹ پوسٹ پر چار جنوری کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس کے بعد 8 جنوری کو ضلع پونچھ کے بالاکوٹ علاقے میں درندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا۔

گزشتہ برس کے ساڑھے چار مہینوں کے مقابلہ میں بھارت اور پاکستان کی سرحدوں پر دراندازی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ پڑوسی ملک (پاکستان) عسکریت پسندوں اور اسمگلروں کو بھارت میں مبینہ دھکیل رہا ہے۔

پاکستان کی انٹر سروسز انٹلی جنس (آئی ایس آئی) کی حمایت سے کچھ عسکریت پسند اور اسمگلر بھارتی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم ان میں سے زیادہ تر یا تو اپنی کوششوں میں ناکام رہے یا ان میں سے کچھ کو بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے پکڑ لیا۔

بھارت میں پنجاب کی حدود میں زیادہ سے زیادہ 23 دراندازی کے واقعات پیش آئے۔ جموں میں (10)، راجستھان (5) اور کشمیر اور گجرات کے راستے ایک ایک درندازی کا واقعہ پیش آیا۔

رپورٹ کے مطابق اس سال یکم جنوری سے 20 مئی تک 40 ایسے واقعات کی نشاندہی ہوئی ہے جب کہ 2020 میں اسی عرصے کے دوران 11 ایسی ہی کوششیں کی گئیں۔

دراندازی کی 40 کوششوں میں سے بی ایس ایف نے 23 کو ناکام بنادیا اور غیرقانونی طور پر بھارتی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستانی نزاد 17 دراندازوں کو بھی گرفتار کرلیا۔

دراندازی کی 23 ناکام کوششوں میں 11 پنجاب کے راستے، سات جموں سے، چار راجستھان اور ایک کشمیر کے راستے کی گئی۔

گزشتہ سال (یکم جنوری سے 20 مئی تک) صرف پنجاب، جموں اور گجرات میں دراندازی کا استعمال ہوا۔ راجستھان کی سرحد سے ایک بھی مرتبہ دراندازی کی کوشش نہیں کی گئی۔ ان کوششوں میں سے تین کو بی ایس ایف نے ناکام بنا دیا تھا اور آٹھ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

دراندازی کی تین ناکام کوششوں میں سے دو پنجاب کے سرحدی علاقے میں جبکہ ایک جموں میں پیش آئی تھی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ دراندازی کی یہ کوششیں ایک ایسے وقت میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی جانب سے کی گئیں جب پوری دنیا کووڈ-19 وبائی مرض سے دوچار ہے اور انسانیت کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی اب تک کے بدترین مراحل سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

گذشتہ سال پاکستان کی جانب سے دراندازی کی کوششوں پر تھوڑا سا قابو پایا گیا تھا۔ لیکن اس سال یہ پچھلے سال کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ ہے جب وبائی امراض کی جاری دوسری لہر زیادہ مہلک ہے۔

بی ایس ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیشتر واقعات میں دراندازیوں کو پاکستانی سرزمین میں واپس دھکیل دیا گیا تھا۔

رواں سال جنوری میں ایک ہفتے میں چوتھی دراندازی کا واقعہ پیش آیا جس دوران عسکریت پسندوں نے سرحدی باڑ کو کاٹنے کے لئے ایک دھماکے کا استعمال کیا، لیکن بی ایس ایف کے جوانوں نے اکھنور سیکٹر میں ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

اس سال پہلی بار دراندازی کی پہلی کوشش کو بی ایس ایف نے سانبہ ضلع کے رام گڑھ سب سیکٹر میں ناریان پور بارڈر آؤٹ پوسٹ پر چار جنوری کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس کے بعد 8 جنوری کو ضلع پونچھ کے بالاکوٹ علاقے میں درندازی کی کوشش کو ناکام بنایا گیا۔

Last Updated : May 31, 2021, 7:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.