افغانستان میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان گذشتہ رات جھڑپ کی رپورٹنگ کے دوران پلٹزر انعام یافتہ بھارتی صحافی دانش صدیقی کی موت پر بھارت میں سخت گیر موقف رکھنے والے دائیں بازو کی جانب سے جشن منانے پر جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور ان انٹرنیٹ ٹرولز کو کمینہ کہہ کر مخاطب کیا ہے۔
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'دکھ کی بات ہے کہ دانش صدیقی کو افغانستان میں اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے کے دوران ہلاک کیا گیا، لیکن یہاں کچھ کمینے ہیں جو دانش کی موت پر جشن منا رہے ہیں، کیونکہ وہ اپنی خدمات ایمانداری سے انجام دی رہے تھے، جو ان کے لیے تکلیف دہ تھی۔ جہنم میں جاؤ دائیں بازو کے ٹرولز۔'
واضح رہے دانش کی موت کے بعد سوشل میڈیا کی سائٹس پر سخت گیر موقف رکھنے والے انٹرنیٹ ٹرولز کی جانب سے خوشی کے ٹویٹس اور پوسٹس کیے جا رہے ہیں۔
2018 میں دانش صدیقی اور ان کے ساتھی عدنان عابدی، روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران کی دستاویزی کرنے کے لئے فیچر فوٹو گرافی کا پلٹزر ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے بھارتی بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں جھڑپ کے دوران بھارتی فوٹوگرافر ہلاک
صدیقی نے 2020 دہلی فسادات، کووڈ 19 وبا، 2015 میں نیپال کے زلزلے اور ہانگ کانگ میں 2019–2020 کے مظاہروں کو کور کیا تھا۔
دہلی فسادات کے دوران کھینچی گئیں ان کی کچھ تصاویر دنیا بھر میں وائرل بھی ہوئی تھیں۔