عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں کہا کہ ایسے حالات میں محبوبہ مفتی اور دیگر افراد کو بدستور حراست میں رکھنا غیر مناسب اور ظالمانہ حرکت ہے۔گرچہ پہلے کسی کو حراست میں لینے کا جواز نہیں تھا اور اب ملک 3 ہفتے کے لاک ڈاؤن میں داخل ہو چُکا ہے تو ایسے حالات میں انہیں حراست میں رکھنے کا قطعی جواز نہیں۔ مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ انہیں رہا کریں گے'۔
انتظامیہ نے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو سال گزشتہ آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور سابق ریاست جموں و کشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش 4 اگست کی شام کو عمر عبداللہ کو بھی نظر بند رکھا گیا تھا۔
گرچہ گزشتہ روز عمر عبداللہ کو تقریباً 8 ماہ بعد رہا کر دیا گیا، تاہم محبوبہ مفتی ابھی نظر بند ہیں۔ اپنی رہائی کے بعد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محبوبہ مفتی اور دیگر افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت جتنے بھی افراد جموں و کشمیر کے جیلوں میں یا ملک کی باقی ریاستوں میں نظر بند ہیں انہیں جلد از جلد رہا کیا جائے۔
کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ 'وہ مہلک کورونا وائرس وبا کے خاتمے کے بعد ریاست کی سیاست اور حالات پر کُھل کے بات کریں گے'۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ 'میں نے سوچا تھا کہ 5 اگست کے بعد ریاست کے ساتھ کیا، کیا گیا اس پر کُھل کے بات کروں گا، لیکن ہمیں فی الحال مہلک کورونا وائرس بیماری سے روکنے کے لیے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے'۔
تاحال انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ 'وہ اپنے آپ کو اس وبا سے بچائیں۔ والدین کو بچائیں۔ دوستوں کو بچائیں اور پڑوسیوں کو بچائیں'۔