جموں و کشمیر انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً 8 ماہ بعد رہا کیا ہے۔ انتظامیہ نے ان پر عائد پی ایس اے کو ہٹا لیا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے اس کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ حکومت نے عمر عبداللہ کی نظر بندی کے احکامات واپس لیے ہیں۔
عمر کی رہائی پر محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا 'خوشی ہوئی کہ انہیں رہا کیا جائے گا، ناری شکتی (خواتین کی طاقت) اور خواتین کی آزادی کی باتیں اپنی جگہ، ایسا لگتا ہے کہ یہ حکومت خواتین سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے'۔
بتا دیں کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے عمر عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست کو چیلنج کرنے والی ان کی بہن سارہ پائلٹ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انتظامیہ سے سوال کیا تھا کہ 'کیا انتظامیہ عمر عبداللہ کو رہا کرنے کا کوئی منصوبہ رکھتی ہے، اگر ایسا کچھ ہے تو انہیں فوراً رہا کیا جائے'۔
جسٹس ارون مشرا کی قیادت والی بنچ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے وکیل سے پوچھا کہ کیا انتظامیہ عمر کی رہائی کے بارے میں سوچ رہا ہے یا نہیں۔
وکیل نے کہا کہ وہ انتظامیہ سے اس بارے میں معلومات حاصل کرکے عدالت کو آگاہ کریں گے۔ اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی تھی، تاہم جموں و کشمیر انتظامیہ نے سماعت سے قبل ہی عمر عبداللہ کو رہا کر دیا ہے۔
عمر عبداللہ پانچ اگست، 2019 سے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت حراست میں ہیں۔ اس قانون کے تحت، عمر عبداللہ کی چھ ماہ کی احتیاطاً حراستی مدت پانچ فروری 2020 کو ختم ہونے والی تھی، لیکن حکومت نے ان پر پی ایس اے کا اطلاق کر کے ان کی نظر بندی میں توسیع کر دی تھی۔
خیال رہے کہ ان کی رہائی سے قبل ان کے والد اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ و سرینگر سے رکن پارلیمان فاروق عبداللہ کو رہا کیا گیا تھا۔ رہائی کے ایک روز بعد فاروق عبداللہ نے اپنے بیٹے عمر عبداللہ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد عمر عبداللہ کی رہائی کے امکانات طاہر کئے جارہے تھے۔
حکام نے تاہم سابق وزیراعلیٰ و پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی رہائی کا کوئی عندیہ نہیں دیا ہے۔