تاہم ڈاکٹروں کی صلاح ہے کہ لوگوں کو پریشان نہیں ہونا چاہئے لیکن تحمل اور تدابیر اختیار کرکے اس وبا سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
ای ٹی وی بھارت سے ماہر طبیب اور وادی کے گورنمنٹ کالج آف میڈیسن پروفیسر محمد سلیم خان نے اس وبا کے متعلق بات چیت کی اور عوام کیلئے تدابیر سمجھائے۔ پروفیسر محمد سلیم خان نے بتایا کہ تاحال کشمیر میں کورونا وائرس وبا کا کوئی مثبت کیس نہیں پایا گیا ہے جو ہمارے لئے خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وائرس اس شخص سے پھیلتی ہے جو کھانسی یا زکام میں مبتلا ہو۔ تاہم کھانسی میں مبتلا افراد کو احتیاط برتنا چاہئے اور چھینکنے کے وقت انہیں اپنا منہ ڈھکنا چاہئے تاکہ نزدیکی شخص کو اسکا انفیکشن نہ ہو۔
انہوں نے کہا کھانسی میں مبتلا شخص سے 2-1 میٹر کی دوری رکھنی چاہئے تاکہ انفکشن نزدیکی شخص میں نہ پھیلے۔ پروفیسر محمد سلیم خان کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے بچنے کیلئے سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ لوگ احتیاتی تدابیر پر عمل کریں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں موسم بہار اور سرما میں لوگوں کو زکام اور کھانسی کی شکایتیں یا علامتیں ہوتی ہیں جن سے فلو (زکام) کے خطرات ہوتے ہیں، لیکن لوگوں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر فلو کورونا وائرس کی علامت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خدشات ان افراد میں زیادہ پائے جائیں گے جنہوں نے اس وائرس میں مبتلا ممالاک کا سفر کیا ہو اور وہاں سے بغیر کسی طبی جانچ کے گھر واپس لوٹے ہوں۔
چہرے کو ماسک سے ڈھکنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو ماسک پہننے کہ کوئی ضرورت نہیں ہے اور ایسا کرنا بے سود ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ماسک اسى شخص کو پہننے کی ضرورت ہیں جو زکام یا کھانسی میں مبتلا ہو اور یہ ضروری ہے کہ ماسک کو چھ گھنٹے پہننے کے بعد کوڑے دان میں پھینک دیا جائے۔