دلباغ سنگھ نے کہا کہ وادئ کشمیر میں سال رواں کے دوران اب تک 12 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کو یہاں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
سالانہ امرناتھ یاترا کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'سالانہ امرناتھ یاترا کے لیے حسب سابق سیکورٹی کے تمام انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ہائی وے، کیمپس، لنگروں وغیرہ پر مکمل سیکورٹی بندوبست کیا جا رہا ہے، یاترا کے لیے خطرے کی کوئی خبر نہیں ہے'۔
موصوف پولیس سربراہ نے اسٹکی بموں کے متعلق پوچھے جانے پر کہا کہ ان بموں کی بات اب دھیرے دھیرے پرانی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اسٹکی بموں کی بات اب دھیرے دھیرے پرانی ہو رہی ہے۔ امن دشمن طاقتیں اس طرح کی کارروائیاں کرنے کی کوشش میں رہتی ہیں'۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ سال گزشتہ تقریباً تین درجن نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شرکت کرنے سے باز رکھا گیا اور انہیں ان کے گھر والوں کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ اس سال بھی جاری رہے گا اور کوشش کی جائے گی کہ غلط راستہ اختیار کرنے والوں کو واپس لایا جائے جس میں ہمیں کامیابی بھی مل رہی ہے۔
موصوف پولیس سربراہ نے کہا کہ سال گذشتہ قریب ایک درجن عسکریت پسندوں نے تصادم کے دوران سرینڈر کیا اور تصادم کے دوران بھی عسکریت پسندوں کو سرنڈر کرنے کا موقع بدستور فراہم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں عسکریت پسندوں کے دو بڑے کمانڈر غنی خواجہ اور سجاد غنی مارے گئے جنہوں نے لشکر مصطفیٰ نام کی نئی عسکری تنظیم بنائی ہے اور دو کو زندہ بھی پکڑا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی میں سال رواں کے دوران اب تک 12 عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔