لیکن اس بیچ اب وادی کشمیر میں ریچارج سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے چلتے تمام مواصلاتی کمپنیوں کے دفاتر اور چند outlets پر پوسٹ پیڈ صارفین ریچارج اور بل کی ادائیگی کی غرض سے لمبی لبمی قطاروں میں اپنی باری کا انتظار کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ انٹرنیٹ پر مکمل پابندی سے نجی ریچارد اور بل ادائیگی ممکن نہیں ہے۔
ریچارج سہولیات کی کمی کی وجہ سے کافی تعداد میں صارفین نے جموں سے اپنے دوست اور رشتہ داروں سے اپنے موبائل نئے Tarrifکے حساب سے ریچارج کروائے لیکن ابھی بھی 50-60فیصد پوسٹ پیڈ موبائل ٹھپ پڑے ہیں۔
ایک طرف ریچارج کی عدم موجودگی تو دوسری جانب پوسٹ پیڈ صارفین کو نئے سرے سے اور نئے پلان کے مطابق اپنے فون ریچارج کروانے پڑ رہے ہیں۔
مواصلاتی کمپنیوں کی جانب سے کال چارجز میں تبدیلی کے بعد اب Missed Callپر بھی نوبت آن پہنچی ہے۔
بہر حال ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی کے چلتے اگرچہ پوسٹ پیڈ سروس کو بحال کیا گیا ہے لیکن وادی میں ریچارج سہولیات کی کمی کے باعث اب صارفین کو مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔