انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ دفعہ 370 کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو ترقی کی طرف گامزن کیا جائے گا لیکن ابھی تک ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔ یونین ٹریٹری بنانے کے بعد وہاں کوئی ترقی نہیں ہوئی ہے۔ شانتی اور امن کی باتیں کی گئی تھیں لیکن ایسا کچھ بھی نظر نہیں آ رہا ہے۔ ریونت ریڈی لوک سبھا میں جموں و کشمیر سمیت دیگر امور پر مرکز کی مودی حکومت کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا نیز انہوں نے اپنے خطاب کے دوران حکومت پر خوب طنز کے تیر بھی چھوڑے۔
اپوزین لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت کو جموں وکشمیر اور پڈوچیری کی ترقی پر پوری توجہ دینی چاہئے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ چونکہ جموں وکشمیر سے جب سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا گیا ہے، تب سے وہاں کے معاشی حالت بہتر نہیں ہیں اور ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت کو وہاں کے لوگوں کی مدد کرنا ہوگی۔
ریونت ریڈی نے کہا 'وزیر اعظم ڈیجیٹل انڈیا کے بارے میں بات کرتے ہیں، لیکن دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر میں 72 دنوں تک انٹرنیٹ خدمات معطل رہے۔ جموں وکشمیر میں متعدد صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں اور مقامی اخبارات کو اشتہارات دینے بند کرد یے گئے ہیں جس کی وجہ سے کئی اخبارات کی اشاعت بند ہوگئی۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی اور دیگر کئی رہنماؤں کو وہاں مہینوں نظربند رکھا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 16 برسوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ سیز فائر کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔'
کانگریس رُکن پارلیمان نے کہا کہ ملک میں کچھ اچھا ہوتا ہے تو اس کا کریڈٹ مرکزی سرکاری لے لیتی ہے لیکن اگر کچھ غلط ہوتا ہے تو مرکزی حکومت اس کا الزام پنڈت نہرو پر عائد کرتی ہے، آخر یہ کب تک چلے گا'۔