سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں قیدیوں کی سزاؤں میں معافی کے لیے محکمہ جیل خانہ جات کی طرف سے دی گئی سفارشات پر گزشتہ تین سالوں میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔No commutation of sentences convicts since August 5, 2019 in JK
جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ سے انکشاف ہوا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد ڈی جی پی جیل خانہ جات کی طرف سے مجرموں کی سزاؤں میں معافی کے لیے بھیجی گئی سفارشات پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے پبلک انفارمیشن آفیسر نے معلومات کے حق کے تحت دائر درخواست کے جواب میں انکشاف ہوا ہے کہ"5 اگست 2019 سے مجرموں کی سزا میں معافی کے لیے ڈی جی پی جیل خانہ جات، جموں و کشمیر سے موصول ہونے والی سفارشات پر محکمہ کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔" RTI on commutation of sentences convicts since August 5, 2019 in JK
محکمہ جیل خانہ جات نے انکشاف کیا ہے کہ اگست 2019 سے لیکر اب تک ڈی جی پی کی سربراہی میں نظرثانی بورڈ کے ذریعہ 20 مجرموں کے مقدمات کی سزاؤں میں معافی کی سفارش کی گئی تھی، جبکہ محکمہ نے قبل از وقت رہائی کے لیے تجویز کردہ قیدیوں کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔ آر ٹی آئی سے انکشاف ہوا ہے کہ اگست 2019 سے 20 مجرموں کے کیسوں کی سفارش ریویو بورڈ نے کی تھی۔یہ تجاویز 5 اگست 2019، 6 جنوری 2020، 5 اگست 2020، 28 دسمبر 2020، 11 اگست 2021 اور 21 جنوری 2020 کو محکمہ داخلہ کو بھیجی گئیں تھی۔
مزید پڑھیں: JK Prisoners Transferred To UP Jail: جموں و کشمیر سے متعدد قیدیوں کو اترپردیش کی جیلوں میں منتقل کیا گیا
بتادیں کہ صوبائی سطح کے ریویو بورڈز کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ مجرموں کے مقدمات کی قبل از وقت رہائی کے لیے سفارش کریں۔ یہ بورڈ ڈی جی پی جیل خانہ جات کی سربراہی میں ہے اور ان میں سرکاری اور غیر سرکاری ممبران شامل تھے۔17 اگست، 2023 کو مطلع کردہ نئے جیل مینوئل کے مطابق جائزہ بورڈز کو یو ٹی کے ہوم سکریٹری کی سربراہی میں ایک اعلی سطحی کمیٹی نے تبدیل کر دیا ہے۔