سرینگر (جموں کشمیر) : میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی زیر قیادت مذہبی تنظیموں کے اتحاد - متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر - نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) میں زیر تعلیم ایک طالب علم کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیا۔
بیان میں مجلس علماء کے سرکردہ اراکین نے کہا ہے کہ ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعظیم و تکریم ایک مسلمان کو اس کی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے اور اس طرح کے گستاخانہ بیانات کو وادی کے مسلمان ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ مجلس علماء نے اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ’’یہ واقعہ کیسے اور کیوں پیش آیا اس کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور جو لوگ ملوث ہوں ان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔‘‘ مجلس علما ء نے امید ظاہر کی ہے کہ حکام اس گستاخی پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سنجیدہ کوششیں بھی بروئے کار لائی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: این آئی ٹی سرینگر میں طلاب کا سراپا احتجاج، قابل اعتراض ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا شاخسانہ
واضح رہے کہ این آئی ٹی، سرینگر میں زیر تعلیم ایک غیر مقامی طالب علم پرتھمیش شنڈے نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب سے مبینہ طور سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپلوڈ کرنے کے بعد این آئی کے طلبہ نے احتجاج درج کیا۔ احتجاج کے پیش نظر جموں کشمیر پولیس نے تھمپیش شنڈے کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔ ادھر، این آئی ٹی کی ڈسپلنری کمیٹی نے شنڈے کو ادارے سے خارج کر دیا ہے اور اسے ہاسٹل بھی خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: این آئی ٹی احتجاج: ’مذہبی جذبات‘ کی توہین کرنے والے طالب علم کے خلاف کیس درج