دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے ریاستی حیثیت کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کی پہلی برسی سے قبل بی جے پی کی طرف سے ٹویٹر پر "نیا کشمیر" ہیش ٹیگ ٹرینڈ جاری ہے جس میں جموں و کشمیر کی "تعمیر و ترقی" کے متعلق مواد شیئر کیا جارہا ہے-
وہیں 'نیا کشمیر' ہیش ٹیگ میں استعمال کئے گئے ایک کشمیری خاتون مہوش زرگر کی تصویر ہے-
مہوش زرگر نے گزشتہ برس سرینگر کے بمنہ علاقے میں ایک 'کافی شاپ' کھولا تھا جو سرینگر میں کسی خاتون کی جانب سے ایسا پہلا قدم تھا- مہوش کا کہنا ہے کہ انکی تصویر انکی اجازت کے بغیر استعمال کی گئی ہے اور انہوں نے ٹویٹر پر اسکی نشاندہی کرکے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا ہے- بیشتر صارف مہوش کی طرح ہی اس پر اعتراض ظاہر کر چکے ہے-
بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ جن ٹویٹر ہینڈلز سے نیا کشمیر ٹرینڈ کیا جارہا ہے وہ فرضی ہیں جن کے اکاونٹ پچھلے ماہ یعنی جولائی سے سرگرم ہیں-
یہ بھی پڑھیں: کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے؟
بھاجپا سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے پہلی ہی اعلان کیا ہے کہ دفعہ 370 کی پہلی برسی پر پانچ اگست سے اس کے متعلق تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں اس دفعہ کی منسوخی کے 'فائدوں' کے بارے میں جانکاری مہم کا آغاز ہوگا-
بھاجپا حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یہاں کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ کا سبب قرار دے کر اس دفعہ کو منسوخ کیا تھا- تاہم جموں و کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس دفعہ کی منسوخی کے متعلق کافی ناراضگی ہے اور انکا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ اگست سے کشمیر میں کوئی تعمیر و ترقی کا کام نہیں ہوپایا ہے-
انکا کہنا ہے کہ سرکار کے دعوے ایک طرف، جموں و کشمیر کے اقتصادی اور سیاسی صورتحال گزشتہ ایک برس سے مزید بگڑ گئی ہے-