ETV Bharat / state

پانچ اگست سے قبل فرضی اکاؤنٹس متحرک

'فیکٹ چیک کشمیر' نامی ٹویٹر ہینڈل نے بیشتر اکاؤنٹز سے متعلق تفصیلات شائع کرکے کہا ہے کہ یہ فرضی اکاؤنٹ ہیں اور پروفائل تصاویر دیگر سماجی رابطہ کی ویب سائٹس یا گوگل سے چرائی گئی ہے۔

naya kashmir trends on twitter, experts term it fake
پانچ اگست سے قبل فرضی اکاونٹس متحرک
author img

By

Published : Aug 3, 2020, 8:32 PM IST

دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے ریاستی حیثیت کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کی پہلی برسی سے قبل بی جے پی کی طرف سے ٹویٹر پر "نیا کشمیر" ہیش ٹیگ ٹرینڈ جاری ہے جس میں جموں و کشمیر کی "تعمیر و ترقی" کے متعلق مواد شیئر کیا جارہا ہے-

وہیں 'نیا کشمیر' ہیش ٹیگ میں استعمال کئے گئے ایک کشمیری خاتون مہوش زرگر کی تصویر ہے-

مہوش زرگر نے گزشتہ برس سرینگر کے بمنہ علاقے میں ایک 'کافی شاپ' کھولا تھا جو سرینگر میں کسی خاتون کی جانب سے ایسا پہلا قدم تھا- مہوش کا کہنا ہے کہ انکی تصویر انکی اجازت کے بغیر استعمال کی گئی ہے اور انہوں نے ٹویٹر پر اسکی نشاندہی کرکے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا ہے- بیشتر صارف مہوش کی طرح ہی اس پر اعتراض ظاہر کر چکے ہے-

بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ جن ٹویٹر ہینڈلز سے نیا کشمیر ٹرینڈ کیا جارہا ہے وہ فرضی ہیں جن کے اکاونٹ پچھلے ماہ یعنی جولائی سے سرگرم ہیں-

پانچ اگست سے قبل فرضی اکاونٹس متحرک
ان اکاونٹز میں جو پروفائل تصاویر استعمال کئے گئے ہیں وہ فرضی ہیں اور دیگر سماجی ویب سائٹز سے لی گئی ہے-'فیکٹ چیک کشمیر' نامی ٹویٹر ہینڈل نے بیشتر اکاونٹز کے متعلق تفصیلات شائع کرکے کہا ہے کہ یہ فرضی اکاونٹ ہیں اور پروفائل تصاویر دیگر سماجی رابطہ ویب سائٹس یا گوگل سے چرائی گئی ہے-
اس مسئلہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے سماجی کارکن زاہد پرواز چودھری نے بتایا کہ لوگوں کو 'نیا کشمیر' کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پرانا کشمیر ہی انہیں چاہیے- واضح رہے اس ہیش ٹیگ میں وادی کے خوبصورت مناظر کے جیسے جھیل ڈل اور دیگر تفریحی مقامات کے ویڈیوز اور تصویریں شائع کی جارہی ہے- وہیں تعمیر و ترقی کے متعلق بجلی پروجیکٹز اور دیگر بڑے پل یا سڑکوں کی تصویریں بھی شیئر کی جارہی ہے- مہم کے تحت ان کشمیری نوجوان مرد یا خواتین کی تصویریں یا ویڈیوز بھی شیئر کئے جا رہے ہیں جنہوں نے کوئی کامیابی حاصل کی ہو یا روزگار کے نئے طریقے شروع کئے ہیں-

یہ بھی پڑھیں: کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے؟

بھاجپا سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے پہلی ہی اعلان کیا ہے کہ دفعہ 370 کی پہلی برسی پر پانچ اگست سے اس کے متعلق تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں اس دفعہ کی منسوخی کے 'فائدوں' کے بارے میں جانکاری مہم کا آغاز ہوگا-

بھاجپا حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یہاں کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ کا سبب قرار دے کر اس دفعہ کو منسوخ کیا تھا- تاہم جموں و کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس دفعہ کی منسوخی کے متعلق کافی ناراضگی ہے اور انکا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ اگست سے کشمیر میں کوئی تعمیر و ترقی کا کام نہیں ہوپایا ہے-
انکا کہنا ہے کہ سرکار کے دعوے ایک طرف، جموں و کشمیر کے اقتصادی اور سیاسی صورتحال گزشتہ ایک برس سے مزید بگڑ گئی ہے-

دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کے ریاستی حیثیت کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کی پہلی برسی سے قبل بی جے پی کی طرف سے ٹویٹر پر "نیا کشمیر" ہیش ٹیگ ٹرینڈ جاری ہے جس میں جموں و کشمیر کی "تعمیر و ترقی" کے متعلق مواد شیئر کیا جارہا ہے-

وہیں 'نیا کشمیر' ہیش ٹیگ میں استعمال کئے گئے ایک کشمیری خاتون مہوش زرگر کی تصویر ہے-

مہوش زرگر نے گزشتہ برس سرینگر کے بمنہ علاقے میں ایک 'کافی شاپ' کھولا تھا جو سرینگر میں کسی خاتون کی جانب سے ایسا پہلا قدم تھا- مہوش کا کہنا ہے کہ انکی تصویر انکی اجازت کے بغیر استعمال کی گئی ہے اور انہوں نے ٹویٹر پر اسکی نشاندہی کرکے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا ہے- بیشتر صارف مہوش کی طرح ہی اس پر اعتراض ظاہر کر چکے ہے-

بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ جن ٹویٹر ہینڈلز سے نیا کشمیر ٹرینڈ کیا جارہا ہے وہ فرضی ہیں جن کے اکاونٹ پچھلے ماہ یعنی جولائی سے سرگرم ہیں-

پانچ اگست سے قبل فرضی اکاونٹس متحرک
ان اکاونٹز میں جو پروفائل تصاویر استعمال کئے گئے ہیں وہ فرضی ہیں اور دیگر سماجی ویب سائٹز سے لی گئی ہے-'فیکٹ چیک کشمیر' نامی ٹویٹر ہینڈل نے بیشتر اکاونٹز کے متعلق تفصیلات شائع کرکے کہا ہے کہ یہ فرضی اکاونٹ ہیں اور پروفائل تصاویر دیگر سماجی رابطہ ویب سائٹس یا گوگل سے چرائی گئی ہے-
اس مسئلہ پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے سماجی کارکن زاہد پرواز چودھری نے بتایا کہ لوگوں کو 'نیا کشمیر' کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پرانا کشمیر ہی انہیں چاہیے- واضح رہے اس ہیش ٹیگ میں وادی کے خوبصورت مناظر کے جیسے جھیل ڈل اور دیگر تفریحی مقامات کے ویڈیوز اور تصویریں شائع کی جارہی ہے- وہیں تعمیر و ترقی کے متعلق بجلی پروجیکٹز اور دیگر بڑے پل یا سڑکوں کی تصویریں بھی شیئر کی جارہی ہے- مہم کے تحت ان کشمیری نوجوان مرد یا خواتین کی تصویریں یا ویڈیوز بھی شیئر کئے جا رہے ہیں جنہوں نے کوئی کامیابی حاصل کی ہو یا روزگار کے نئے طریقے شروع کئے ہیں-

یہ بھی پڑھیں: کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے؟

بھاجپا سرکار اور جموں و کشمیر انتظامیہ نے پہلی ہی اعلان کیا ہے کہ دفعہ 370 کی پہلی برسی پر پانچ اگست سے اس کے متعلق تقاریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں اس دفعہ کی منسوخی کے 'فائدوں' کے بارے میں جانکاری مہم کا آغاز ہوگا-

بھاجپا حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یہاں کی تعمیر و ترقی میں رکاوٹ کا سبب قرار دے کر اس دفعہ کو منسوخ کیا تھا- تاہم جموں و کشمیر میں عوامی اور سیاسی حلقوں میں اس دفعہ کی منسوخی کے متعلق کافی ناراضگی ہے اور انکا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ اگست سے کشمیر میں کوئی تعمیر و ترقی کا کام نہیں ہوپایا ہے-
انکا کہنا ہے کہ سرکار کے دعوے ایک طرف، جموں و کشمیر کے اقتصادی اور سیاسی صورتحال گزشتہ ایک برس سے مزید بگڑ گئی ہے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.