ETV Bharat / state

NC on Dal Lake Flood Like Situation: فلڈ کنٹرول پروجیکٹ سرد خانے میں، عوام پریشان، نیشنل کانفرنس

نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ نے ڈل جھیل کے اندرونی علاقوں میں سیلابی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ڈریجنگ سمیت فلڈ کنٹرول پروجیکٹ سرد خانے میں ڈالنے کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ NC on Dredging and Jhelum Flood Control Project

ا
ا
author img

By

Published : Jul 1, 2023, 4:59 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے ڈل جھیل میں سطح آب میں اضافے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سیلابی صورتحال سے میر بحری اور ڈل کے دیگر اندرونی علاقوں کے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں اضافے سے علاقے میں سبزیوں کی کاشت کو 75فیصد تک نقصان پہنچا ہے اور ندرو کی کاشت کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔‘‘ این سی ترجمان نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پانی کی سطح کو کم کرنے اور مزید تباہی کو روکنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جھیل ڈل اور اس کی معاون جھیلوں کے متصل قیام پذیر آبادی سیلاب کے سبب گوناگوں مصائب و مشکلات سے دوچار ہے۔

این سی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سیلابی پانی سے رہائشی مکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے جبکہ دیگر املاک بھی متاثر ہوئی ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ تنویر صادق نے گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’یہ سب کچھ حکومت کی غفلت شعاری کی وجہ سے ہو رہا ہے اور جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے جہلم فلڈ کنٹرول پروجیکٹ کو سرد خانے میں ڈالنے کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چند گھنٹوں کی بارشوں سے جہلم میں سطح آب یکایک بڑھ جاتی ہے، جس سے شہر سرینگر سمیت وادی میں سیلاب کے بادل ہمیشہ منڈلاتے رہتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت جہلم فلڈ کنٹرول منصوبہ ایک انتہائی اہم اور کلیدی منصوبہ تھا۔ یہ منصوبہ کشمیر کو 2014 جیسے تباہ کن سیلاب سے بچانے کیلئے بنایا گیا تھا لیکن اس پروجیکٹ کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر سرد خانے میں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دریائے جہلم کے جامع فلڈ مینجمنٹ ورکس (مرحلہ دوم، حصہ اے) کیلئے 1623 کروڑ روپے منظور کئے گئے اور اس اہم پروجیکٹ کیلئے مارچ 2022 میں 114 کروڑ کی پہلی قسط بھی واگزار کی گئی تھی، لیکن ابھی تک ایک پائی کا صرفہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: Shrinking Dal and Wular Lake ڈل، ولر کا سکڑتا رقبہ، ناسا تصاویر اور ماہرین

تنویر صادق کے مطابق اکتوبر 2022 میں محکمہ آبپاشی اینڈ فلڈ کنٹرول، کشمیر، کی جانب سے 229 کروڑ روپے کا ٹینڈر نکالا گیا لیکن 5ماہ بعد نا معلوم وجوہات کی بنا پر یہ ٹینڈر منسوخ کیا گیا اور آج تک محکمہ نیا ٹینڈر نکالنے سے قاصر ہے اور فلڈ کنٹرول منصوبہ بھی سردخانے میں چلا گیا ہے۔ جہلم میں ڈرجنگ، پشتوں کی مرمت اور سیلاب کے بچاؤ کے دیگرکام کا نہ ہونا حکومتی نااہلی کی دین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمارٹ سٹی کے تحت جہلم کے پشتوں کی تزین و آرئش کا اُس وقت تک کوئی مقصد نہیں جب تک جہلم فلڈ کنٹرول منصوبہ کو پائے تکمیل تک نہ پہنچایا جائے۔

سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے ڈل جھیل میں سطح آب میں اضافے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سیلابی صورتحال سے میر بحری اور ڈل کے دیگر اندرونی علاقوں کے لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں اضافے سے علاقے میں سبزیوں کی کاشت کو 75فیصد تک نقصان پہنچا ہے اور ندرو کی کاشت کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔‘‘ این سی ترجمان نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ پانی کی سطح کو کم کرنے اور مزید تباہی کو روکنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جھیل ڈل اور اس کی معاون جھیلوں کے متصل قیام پذیر آبادی سیلاب کے سبب گوناگوں مصائب و مشکلات سے دوچار ہے۔

این سی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سیلابی پانی سے رہائشی مکانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے جبکہ دیگر املاک بھی متاثر ہوئی ہیں اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ تنویر صادق نے گورنر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’یہ سب کچھ حکومت کی غفلت شعاری کی وجہ سے ہو رہا ہے اور جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف سے جہلم فلڈ کنٹرول پروجیکٹ کو سرد خانے میں ڈالنے کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ چند گھنٹوں کی بارشوں سے جہلم میں سطح آب یکایک بڑھ جاتی ہے، جس سے شہر سرینگر سمیت وادی میں سیلاب کے بادل ہمیشہ منڈلاتے رہتے ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج کے تحت جہلم فلڈ کنٹرول منصوبہ ایک انتہائی اہم اور کلیدی منصوبہ تھا۔ یہ منصوبہ کشمیر کو 2014 جیسے تباہ کن سیلاب سے بچانے کیلئے بنایا گیا تھا لیکن اس پروجیکٹ کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر سرد خانے میں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دریائے جہلم کے جامع فلڈ مینجمنٹ ورکس (مرحلہ دوم، حصہ اے) کیلئے 1623 کروڑ روپے منظور کئے گئے اور اس اہم پروجیکٹ کیلئے مارچ 2022 میں 114 کروڑ کی پہلی قسط بھی واگزار کی گئی تھی، لیکن ابھی تک ایک پائی کا صرفہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: Shrinking Dal and Wular Lake ڈل، ولر کا سکڑتا رقبہ، ناسا تصاویر اور ماہرین

تنویر صادق کے مطابق اکتوبر 2022 میں محکمہ آبپاشی اینڈ فلڈ کنٹرول، کشمیر، کی جانب سے 229 کروڑ روپے کا ٹینڈر نکالا گیا لیکن 5ماہ بعد نا معلوم وجوہات کی بنا پر یہ ٹینڈر منسوخ کیا گیا اور آج تک محکمہ نیا ٹینڈر نکالنے سے قاصر ہے اور فلڈ کنٹرول منصوبہ بھی سردخانے میں چلا گیا ہے۔ جہلم میں ڈرجنگ، پشتوں کی مرمت اور سیلاب کے بچاؤ کے دیگرکام کا نہ ہونا حکومتی نااہلی کی دین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمارٹ سٹی کے تحت جہلم کے پشتوں کی تزین و آرئش کا اُس وقت تک کوئی مقصد نہیں جب تک جہلم فلڈ کنٹرول منصوبہ کو پائے تکمیل تک نہ پہنچایا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.