سرینگر: سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے آج شام دیر گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایل جی اور جموں و کشمیر پولیس ان کی نظر بندی کے متعلق جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے جذباتی انداز میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ صبح 8 بجے سے ہی ان کو اپنی رہایش گاہ پر نظر بند کیا گیا اور پولیس نے رہایش گاہ کے گیٹ پر تالہ بند کر دیا ہے اور ایل جی اور پولیس میڈیا پر بیان دیتے ہے کہ کسی کو قید میں نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں قید میں ہوکر اس پر کوئی بیان نہیں دوں گا۔انہوں نے کہا کہ صبح سے ہی مجھے قید میں رکھا گیا ہے۔پولیس والے صبح سے بیان دیتے ہے کہ سب کچھ نارمل ہے اگر سب نارمل ہے تو مجھے اور میرے ساتھوں کو صبح سے ہی گھروں میں کیوں نظر بند کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے ہمیں گھر میں نظر بند ہونے کی اطلاع نہیں دی بس صرف میں نے صبح سے ہی گیٹ پر تالا بند دیکھ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے ملنے کے لیے میڈیا کو باہر سے ہی بند کے رکھا گیا ہے اور مجھے گھر میں نظر بند رکھا گیا اور پھر یہ لوگ جھوڑ بول رہے ہیں۔
عمر نے کہا کہ جب ان کی رہائش گاہ پر تالا ہٹائے جائے گا وہ باہر آئے گے۔ میں چاہتا تھا کہ آج کے ڈیولیپمنٹس پر بات کروں ،لیکن یہ لوگ چاہتے نہیں کہ میں گھر سے نکلو۔انہوں نے کہا کہ یہ کس آئین اور نارملسی کی بات کرتے ہے، جھوڑ بول کے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کے روز کہا کہ دفعہ 370 پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے پیش نظر کشمیر میں کسی کو نہ خانہ نظر بند رکھا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس قسم کی افواہیں پھیلا رہے ہیں جو بے بنیاد ہیں۔