ڈاکٹرس ایسوسی ایسشن کشمیر نے کہا ہے کہ سرکاری کی طرف سے کورونا سے ہونے والی اموات کے جو اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں وہ سو فیصد درست نہیں ہیں بلکہ اموات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ بہت سی اموات کا شمار ہی نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ یا تو ان کا ٹیسٹ منفی آیا ہوا ہوتا ہے یا پھر ان کی موت اپنے ہی گھروں میں ہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ اس ڈر اور خوف سے گھروں میں ہی مرنے کو ترجیح دیتے ہیں کہ ان کے جنازے میں کم لوگ شرکت کریں گے اور ان کی تدفین بہتر طریقے سے نہیں ہوگی جوکہ ایک سماجی المیہ سے کم نہیں ہے۔
ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے انکشاف کیا کہ ہسپتالوں میں عمر رسیدہ اشخاص کی بڑی تعداد موجود ہے جن میں سے متعدد مریضوں کا کووڈ ٹیسٹ ہی نہیں ہوتا ہے اور کئی ایسے مریض بھی ہوتے ہیں جن میں کووڈ کی کوئی علامت ہی نہیں دِکھتی۔
انہوں نے کہا کہ جب مریضوں میں نشانیاں نہ ہوں تو طبی ماہرین بھی صحیح طریقہ سے ان کا علاج نہیں کرپاتے ہیں۔ اس کا مطلب بہت سارے مریض بغیر تشخیص کے ہی فوت ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ نازک حالت میں مریضوں کا ٹیسٹ نہیں کراتے کیونکہ ان کو سماجی مسائل اور قرنطینہ میں رکھنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس طرح گھروں میں جن لوگوں کی ہی موت ہوتی ہے وہ بھی اعداد و شمار میں نہیں ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے بیچ مناسب اقدامات کے لیے درست اعداد وشمار بہت ہی ضروری ہیں جو مزید تباہی سے بچنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔