تقریبا بیس مہینے کی مسلسل خانہ نظربندی کے بعد حریت کانفرنس (ع) کے صدر و سینئر علیحدگی پسند رہنما میر واعظ عمر فاروق کو رہا کر دیا گیا ہے اور ’’وہ اب اپنے تمام مذہبی فرائض انجام دے سکتے ہیں۔‘‘ تاہم ابھی بھی ان کے گھر کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں اور میر واعظ ابھی تک اپنے گھر سے باہر نہیں آئے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’میر واعظ کی خانہ نظر بندی ختم کر دی گئی ہے اور وہ اب کہیں بھی جا سکتے ہیں۔‘‘ تاہم میرواعظ کے اقربا نے دعوی کیا ہے کہ ’’میرواعظ عمر فاروق کی نگین علاقے میں واقع رہائش گاہ کے باہر ابھی بھی پولیس اہلکار اور گاڑیاں تعینات ہیں اور انہیں باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ 'اگر میر واعظ کو واقعی رہا کیا گیا ہے تو وہ آنے والے جمعہ کو خطبہ دیں گے'
ان سب کے باوجود میر واعظ کے حامیوں اور مداحوں نے امید ظاہر کی ہے کہ 82 ہفتوں کے بعد وہ تاریخی جامع مسجد میں معمول کے مطابق جمعہ کے موقع پر فرزندان توحید سے مخاطب ہو پائیں گے۔
بتا دیں کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی سے قبل ہی 4اگست2019 کو میرواعظ عمر فاروق کو اپنے ہی گھر میں نظر بند کیا گیا تھا۔
دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی میر واعظ سمیت کئی علیحدگی پسند اور مین اسٹریم سیاسی رہنمائوں کے علاوہ سماجی کارکنان کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ راجوری کدل میں واقع میر واعظ منزل میں ’’منشیات‘‘ کے حوالے سے طلب کیے گئے علماء کونسل کے ایک اجلاس میں میر واعظ عمر فاروق کی شرکت متوقع تھی۔