میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق پانچ اگست 2019 سے ہی مسلسل نظر بند ہیں۔ گزشتہ دو برس سے خانہ نظر بندی کے باعث جموں و کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میر واعظ محمد عمر فاروق نہ تو اپنے تبلیغی فرائض انجام دے پا رہے ہیں اور نہ ہی اپنی منصبی زمہ داریاں پوری کر پا رہے ہیں۔
مرکزی جامع مسجد سرینگر میں اگرچہ کورونا کے چلتے جمعہ کی نماز فی الحال ادا نہیں کی جا رہی ہے لیکن کورونا وائرس کی وبائی بیماری کے پھیلاؤ سے قبل بھی اس تاریخی مسجد کے منبر و محراب کشمیر کے میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کے وعظ و تبلیغ سے محروم رہے۔ میر واعظ گزشتہ سو جمعے سے جامع مسجد میں جمعہ کے خطبات نہیں دے پائے ہیں۔\
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر کا کہنا ہے کہ میر واعظ کو جامع مسجد سے دور رکھنے سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو کافی ٹھیس پہنچ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انجمن اوقاف جامع مسجد کی طرف سے سالانہ کیلنڈر جاری
جموں و کشمیر کے عوام کے تمام طبقات، علماء، مشائخ، ائمہ، تعلیمی انجمنوں اور سول سوسائٹی کے افراد کے علاوہ سماجی اور سیاسی جماعتوں نے بھی میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظ کے ساتھ لوگوں کی مذہبی گہری وابستگی ہے اور ان کے واعظ و نصیحت میں کافی اثر ہے۔
میر واعظ کو اپنی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر میں دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی نظر بند رکھا گیا ہے رواں برس کے مارچ مہینے میں اگرچہ انہیں رہا کرنے کا اعلان بھی کیا گیا تھا لیکن بعد میں اس پر عمل نہیں ہو پایا۔