’’افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بیرونی عسکریت پسندوں کے کشمیر میں داخل ہونے کے امکانات ہیں لیکن فوج اور جموں و کشمیر پولیس ان کا مضبوطی سے منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) 15 چنار کور لیفٹینٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے ان باتوں کا اظہار سرینگر کے مضافات رنگریٹ میں ایک فوجی تقریب کے حاشیے پر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 برس قبل بھی افغانستان سے عسکریت پسند کشمیر میں داخل ہوئے تھے لیکن جموں و کشمیر کے لوگوں اور سیکورٹی فورسز نے مضبوطی سے ان کو جواب دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ رواں برس ستمبر میں افغانستان سے 20 برسوں بعد امریکی فوجیوں کا انخلاء ہونے والا ہے اور کئی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس سے کشمیر کے حالات پر بھی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
جنرل پانڈے کا مزید کہنا تھا کہ لداخ کے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چین کے ساتھ چل رہی کشیدگی کے پیش نظر وہاں فوجیوں اور اسلحہ میں مزید اضافہ کیا گیا ہے تاکہ دونوں ملکوں کے فوجیوں میں ایل اے سی پر توازن برقرار رہے۔
مزید پڑھیں: تشدد کے واقعات میں 50فیصد کمی: کور کمانڈر
آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کو جموں و کشمیر میں ہٹانے کے سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں فوج کو مستحکم رہنے اور حالت پر قابو رکھنے کے لئے سیکورٹی گارڈ رکھنا امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔