سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سربراہ محبوبہ مفتی نے منگل کے روز مرکزی سرکار کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا، محبوبہ مفتی نے اس بار سرکاری دستاویز پر ’’انڈیا‘‘ کے بجائے ’’بھارت‘‘ تحریر کرنے کی شدید مذمت کی۔ سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا: ’’متنوع ملک انڈیا - جو کہ متنوع اصولوں پر قائم ہے - کے خلاف بی جے پی کی نفرت پست ذہنیت کے ایک اور پائیدان نیچے چلی گئی۔ ’انڈیا‘ کے بہت سارے ناموں بشمول ’ہندوستان‘ کو گھٹا کر اب صرف ’بھارت‘ نام کو ہی استعمال کرنا اُن (بی جے پی) کے تنگ ذہن اور عدم برداشت کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
سماجی رابطہ گاہ ایکس پر محبوبہ نے مزید کہا: ’’بھارت کی آزادی کے بعد کی تاریخ میں پہلی بار، ایک بڑی اکثریت والی پارٹی پورے ملک کو اپنی جاگیر سمجھ رہی ہے۔‘‘ محبوبہ نے پوسٹ کے ساتھ ایک تصویر بھی شائع کی ہے جس میں صدر ہند کی جانب سے رواں ماہ کی نو تاریخ کو عشائے کی دعوت دی گئی ہے۔ دعوت نامہ پر ’’دی پریذیڈنٹ آف بھارت‘‘ (The President of Bharat) تحریر کنندہ ہے۔ واضح رہے کہ اس امر پر قومی سطح کے بھی کئی سیاسی رہنماؤں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کی سخت تنقید کی ہے۔
مزید پڑھیں: Moradabad Name Change مرادآباد کا نام تبدیل کرنے سے بھارت کی حالت نہیں بدلے گی، شفیق الرحمان برق
اطلاعات کے مطابق رواں ماہ کی 18 تاریخ سے 22 تاریخ تک پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن کے دوران مرکزی سرکار ملک کا نام انڈیا سے بدل کر بھارت کرنے کا ریزولیوشن پیش کر سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمانتا بسوا سرما نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر کیے گئے پوسٹ میں اپنی تاثرات یوں ظاہر کیے: ’’ریپبلک آف بھارت، خوشی اور فخر ہے کہ ہماری تہذیب امرت کال کی طرف دلیری سے آگے بڑھ رہی ہے۔‘‘