سرینگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے پیر کے روز بھارتیہ میڈیا کی تنقید کی، وہیں اُن کی بیٹی التجا مفتی نے بھی بھارتیہ میڈیا کی نکتہ چینی کی۔
-
Godi media lost no time in rushing to Israel but remained indifferent to the plight of Manipur thats been seething for months. Nothing seemed to elicit the same concern as they watched innocents being killed & women brutalised in their own backyard.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) October 16, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Godi media lost no time in rushing to Israel but remained indifferent to the plight of Manipur thats been seething for months. Nothing seemed to elicit the same concern as they watched innocents being killed & women brutalised in their own backyard.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) October 16, 2023Godi media lost no time in rushing to Israel but remained indifferent to the plight of Manipur thats been seething for months. Nothing seemed to elicit the same concern as they watched innocents being killed & women brutalised in their own backyard.
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) October 16, 2023
سماجی رابطہ ویب سائٹ ایکس پر اپنا بیان جاری کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ "'گوڈی میڈیا' نے اسرائیل کی طرف بھاگنے میں کوئی وقت ضائع نہیں کیا لیکن منی پور کی حالت زار سے لاتعلق رہا جو مہینوں سے پریشان ہے۔"
اُنہوں نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا کہ " بھارتی میڈیا نے ایسا کوئی تشویش کا اظہار نہیں کیا گیا جب انہوں نے اپنے ہی گھر میں بے گناہوں کو مارے جانے اور خواتین کے ساتھ بے دردی کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔"
وہیں اُن کی دختر التجا مفتی نے کہا کہ "بی جے پی اب 2024 عام انتخابات جیتنے کے لیے دفعہ 370 یا رام مندر پر بھی بھروسہ نہیں کر رہی ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"'گوڈی میڈیا' بھارت کے روایتی فلسطین حامی موقف کے باوجود اسرائیل کو متاثر کے طور پر پیش کرنے اور اسلاموفوبیا کو ہوا دینے والی تصاویر سے ہمیں بہلا رہا ہے، یہ ایک بڑے منصوبے کا حصہ لگ رہا ہے۔"
مزید پڑھیں: |
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اب نویں روز میں داخل ہو چکی ہے۔ اسرائیلی فوج کی غزہ میں فضائی بمباری سے اس وقت تک مرنے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد 2500ہو گئی ہے۔ جبکہ حماس کی طرف سے اسرائیل میں کیے گئے حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1300 سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ وہیں بھارتی میڈیا اداروں نے اس جنگ کی کوریج کے لیے اپنے نمائندوں کو تل ابیب بھیج دیا ہیں جو اس جنگ کی رپورٹنگ کر رہے ہے۔