ریاست جموں کشمیر میں اس وقت ہر خاص و عام ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد تذبذب میں مبتلا ہے۔ کیا رات کیا دن لوگ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ کل کیا ہونے والا ہے۔
دیر رات محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران کئی پہلوؤں پر باریکی سے روشنی ڈالی۔
محبوبہ مفتی نے بتایا کہ گورنر سے ہم نے ملاقات کر ایڈوائزری پر بات کی، انھوں نے کہا کہ وہ کل دہلی بات کر کے بتائیں گے کہ کیا کل ہونے والا ہے، لیکن ہمیں ذرا بھی اطمینان نہیں ہے۔
یہ پہلی مرتبہ ہےکہ آج کشمیر سے امرناتھ یاتری اور دیگر سیاحوں کو یوں اچانک وادی سے باہر نکالا جا رہا ہے۔ کشمیر کی عوام اس سے گھبرا گئی ہے، کل کچھ ہوگیا اگر ہم لوگ کہاں جائیں گے؟
اس کے لیے اگر ہمیں پورے ملک کے لوگوں سے اپیل کرنا پڑے ہم کریں گے، بلکہ ہم نے وزیر اعظم سے بھی اپیل کی ہے کہ یہ کشمیر آپ کا تاج ہے، اس کو توڑ پھوڑ نہ کریں کہ آپ کا سر زخمی ہو جائے۔
یہاں کتنے لاکھ پیٹرول کے گیلن آئے ہیں، باہر سے فوج در فوج آرہی ہیں، سب کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، یہ کوئی عام بات تو نہیں ہو سکتی، اس سے عوام میں تذبذب کی کیفیت ہے، کل ہم پھر دہلی بات کریں گے۔
مزید محبوبہ مفتی نے بتایا کہ صرف کشمیر ہی نہیں بلکہ جموں اور لداخ پر بھی خطرات نظر آرہے ہیں۔
کل میرا ریاست میں کئی جگہ دورہ ہے جہاں میں جاکر لوگوں سے اپیل کروں گی کہ کوئی بھی جذباتی قدم نہ اٹھائیں، بلکہ ہم سب مل کر اپنی پہچان بچانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔ اور یہاں جتنی بھی ہم جماعتیں ہیں سب مل کر اپنی ریاست کی بقا و تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں گے۔
یہ کوئی افواہ نہیں ہے جس طرح سے کچھ لوگ اسے افواہ بتا رہے ہیں، ایڈوائزری آگئی ہے اسے ہم نظر انداز بلکل نہیں کر سکتے۔ ہم قربانی دینے کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں، ہم رات دن ایک کر دیں گے اپنی پہچان کے تحفظ کے لیے۔
اس پریس کانفرنس میں عمران انصاری، شاہ فیصل اور دیگر ذمہ داران قوم موجود تھے۔