ETV Bharat / state

'نوجوان عسکری سرگرمیوں سے دور رہیں' - عبادت گاہوں کی تعمیر

جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے پیر کے روز دعوی کیا کہ جب بھی وہ سابق ریاست کی خصوصی حیثیت کی دوبارہ بحالی کی بات کرتی ہیں تو انہیں ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔

Mahbooba Mufti
محبوبہ مفتی
author img

By

Published : Apr 12, 2021, 5:08 PM IST

پیر کے روز سری نگر میں واقع پارٹی کے دفتر میں ممبرشپ ڈرائیو کا آغاز کرتے ہوئے اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر صرف بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ سارک سمٹ میں حصہ لینے کے لیے پاکستان جائیں اور وہاں پاکستان سے کشمیر کے معاملے پر بات کریں۔'

محبوبہ مفتی

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں جب بھی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی دوبارہ بحالی کی بات کرتی ہوں تو مجھے ملک مخالف کہا جاتا ہے۔ سن 2019 کے پانچ اگست کو وادی میں ایک زلزلہ آیا ہے اور وہ ابھی بھی جاری ہے۔ جب بھی کوئی اس حوالے سے بات کرتا ہے تو اس پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ اس کو خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کو غصہ کیوں آتا ہے جب بھی دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کی مانگ کرتے ہیں۔ ہم نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا پاکستان کے ساتھ نہیں۔ سن 2019 میں آپ کو اکثریت مل گئی اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ سب کچھ تباہ و برباد کر دو۔ خصوصی حیثیت ہمیں بھارت کے آئین سے حاصل ہوئی تھی۔ پاکستانی یا چینی آئین سے نہیں۔ ہم خاموش کیوں رہیں۔ پانچ اگست کو ہوئے فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے۔ ہمارے لئے جموں و کشمیر اور لداخ ایک ہے۔'

جموں میں ایک مندر کی تعمیر کے لیے واگزار کی گئی زمین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آپ نے محض دس روپے کی طرح کے حساب سے جموں میں مندر کے لیے زمین واگزار کی۔ ہم یہ نہیں کہتے کی مندر تعمیر نہیں کیے جانے چاہیے۔ مذہبی عبادت گاہوں کی تعمیر تو لوگ خود کرتے ہیں۔ مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹی، ہاسپٹل جیسے ادارے تعمیر کرائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وادی کی صورتحال اس وقت لاہور جیسی ہے۔ مرکزی حکومت کو اتنا دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ حالات دوبارہ ماموں نہ آئیں۔'

مفتی کا مزید کہنا تھا کہ 'مرکزی سرکار اپنی ایجنسیوں کے ذریعے گزشتہ دو برسوں سے میرے خلاف بدعنوانی کا معاملہ تلاش کر رہی ہے۔ اب جب ان کو کچھ نہیں ملا، تو انہوں نے میری والدہ کو سوال جواب کے لئے طلب کیا ہے۔ کل میری بیٹیوں کو، بھائی کو یا بہن کو بھی بلا سکتے ہیں۔ وہ شاید جانتے نہیں کہ میں مفتی محمد سعید کی بیٹی ہوں۔'

وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آسام میں مودی جی بوڈو عسکریت پسندوں کو اپنے بچے بولتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہتھیار چھوڑ دو اور مین اسٹریم میں شمولیت کرو۔ لیکن یہاں ایسی پالیسی نہیں اپنائی جاتی۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہتھیار اٹھائیں اور مار دیے جائیں، تاکہ دنیا کو کہہ سکو کہ وہ دہشت گرد تھے۔'

یہ بھی پڑھیں: 'جگہ جگہ ترنگا لہرانے کی وجہ عدم تحفظ اور کمتری کا احساس'

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'میں اپنے بچوں سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ عسکریت پسندوں کے راستے پر مت جاؤ۔ کشمیر مسئلہ کا حل صرف اور صرف بات چیت سے اور امن سے ہو سکتا ہے۔ میں ان سے کہہ رہی ہوں کہ تاکہ پوری دنیا کو ہم بتا سکیں کہ ہمارا مطالبہ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آواز سنی جائے۔'

اس سے قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک برس کی تاخیر کے بعد ممبر شپ ڈرائیونگ شروع کی اور جس کے آغاز میں پارٹی کا پہلا کارڈ محبوبہ مفتی کے نام پر اجراء کیا گیا۔ پارٹی کے یوتھ لیڈر وحید پرا جو اس وقت زیر حراست ہیں ان کے نام پر بھی ممبر شپ کارڈ اس طرح کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سینیئر لیڈر نے تقریر کرتے ہوئے پارٹی کی ممبر شپ بڑھانے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اخراجات صرف ممبر سے حاصل کی گئی رقم سے ممکن ہو پاتی ہے۔

پیر کے روز سری نگر میں واقع پارٹی کے دفتر میں ممبرشپ ڈرائیو کا آغاز کرتے ہوئے اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر صرف بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ سارک سمٹ میں حصہ لینے کے لیے پاکستان جائیں اور وہاں پاکستان سے کشمیر کے معاملے پر بات کریں۔'

محبوبہ مفتی

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں جب بھی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی دوبارہ بحالی کی بات کرتی ہوں تو مجھے ملک مخالف کہا جاتا ہے۔ سن 2019 کے پانچ اگست کو وادی میں ایک زلزلہ آیا ہے اور وہ ابھی بھی جاری ہے۔ جب بھی کوئی اس حوالے سے بات کرتا ہے تو اس پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ اس کو خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کو غصہ کیوں آتا ہے جب بھی دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی کی مانگ کرتے ہیں۔ ہم نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا پاکستان کے ساتھ نہیں۔ سن 2019 میں آپ کو اکثریت مل گئی اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ سب کچھ تباہ و برباد کر دو۔ خصوصی حیثیت ہمیں بھارت کے آئین سے حاصل ہوئی تھی۔ پاکستانی یا چینی آئین سے نہیں۔ ہم خاموش کیوں رہیں۔ پانچ اگست کو ہوئے فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے۔ ہمارے لئے جموں و کشمیر اور لداخ ایک ہے۔'

جموں میں ایک مندر کی تعمیر کے لیے واگزار کی گئی زمین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آپ نے محض دس روپے کی طرح کے حساب سے جموں میں مندر کے لیے زمین واگزار کی۔ ہم یہ نہیں کہتے کی مندر تعمیر نہیں کیے جانے چاہیے۔ مذہبی عبادت گاہوں کی تعمیر تو لوگ خود کرتے ہیں۔ مرکزی سرکار کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹی، ہاسپٹل جیسے ادارے تعمیر کرائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وادی کی صورتحال اس وقت لاہور جیسی ہے۔ مرکزی حکومت کو اتنا دباؤ نہیں ڈالنا چاہیے کہ حالات دوبارہ ماموں نہ آئیں۔'

مفتی کا مزید کہنا تھا کہ 'مرکزی سرکار اپنی ایجنسیوں کے ذریعے گزشتہ دو برسوں سے میرے خلاف بدعنوانی کا معاملہ تلاش کر رہی ہے۔ اب جب ان کو کچھ نہیں ملا، تو انہوں نے میری والدہ کو سوال جواب کے لئے طلب کیا ہے۔ کل میری بیٹیوں کو، بھائی کو یا بہن کو بھی بلا سکتے ہیں۔ وہ شاید جانتے نہیں کہ میں مفتی محمد سعید کی بیٹی ہوں۔'

وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آسام میں مودی جی بوڈو عسکریت پسندوں کو اپنے بچے بولتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہتھیار چھوڑ دو اور مین اسٹریم میں شمولیت کرو۔ لیکن یہاں ایسی پالیسی نہیں اپنائی جاتی۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہتھیار اٹھائیں اور مار دیے جائیں، تاکہ دنیا کو کہہ سکو کہ وہ دہشت گرد تھے۔'

یہ بھی پڑھیں: 'جگہ جگہ ترنگا لہرانے کی وجہ عدم تحفظ اور کمتری کا احساس'

ان کا مزید کہنا ہے کہ 'میں اپنے بچوں سے گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ عسکریت پسندوں کے راستے پر مت جاؤ۔ کشمیر مسئلہ کا حل صرف اور صرف بات چیت سے اور امن سے ہو سکتا ہے۔ میں ان سے کہہ رہی ہوں کہ تاکہ پوری دنیا کو ہم بتا سکیں کہ ہمارا مطالبہ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آواز سنی جائے۔'

اس سے قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے ایک برس کی تاخیر کے بعد ممبر شپ ڈرائیونگ شروع کی اور جس کے آغاز میں پارٹی کا پہلا کارڈ محبوبہ مفتی کے نام پر اجراء کیا گیا۔ پارٹی کے یوتھ لیڈر وحید پرا جو اس وقت زیر حراست ہیں ان کے نام پر بھی ممبر شپ کارڈ اس طرح کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سینیئر لیڈر نے تقریر کرتے ہوئے پارٹی کی ممبر شپ بڑھانے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اخراجات صرف ممبر سے حاصل کی گئی رقم سے ممکن ہو پاتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.