ریاست جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس ایڈوائزری کے جاری ہوتے ہی پہلے تو اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے اس پر تنقید کی، اس کے بعد انہوں نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔
محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ حالات معمول پر ہیں اور دوسری طرف نیم فوجی دستوں کی 100 کمپنیاں ریاست میں بھیج دی جاتی ہیں۔
محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود یہاں کے لوگوں نے آپ سے ہاتھ ملایا۔
پریس کانفرنس سے نکلتے ہی وہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پر پہنچی تھیں تاہم انہیں ملاقات سے روک دیا گیا۔
محبوبہ نے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون سے بھی ملاقات کی جس کے بعد وہ گورنر ہاؤس پہنچیں۔
گورنر کے ساتھ ملاقات کے دوران ان کے ہمراہ پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون، جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کے بانی شاہ فیصل اور عمران انصاری بھی تھے۔
گورنر سے ملاقات کے بعد سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایک اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔