سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز مرکزی سرکار کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا کہ وہ قومی تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ انہیں پریشان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں لیکن یہ سیاسی سطح پر ہونی چاہیے نہ کہ مرکزی ایجنسیوں کے ذریعہ۔
ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج منظر عام پر آنے کے ایک روز بعد اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ مفتی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو متنبہ کیا کہ وہ ان سے سیاسی طور پر مقابلہ کریں نہ کہ ان کے اہل خانہ اور ان کے پارٹی کے ممبران کو ہراساں کرکے۔' ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی آخری پریس کانفرنس ہو سکتی ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ انہیں کسی بھی وقت حراست میں لیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 'مرکزی سرکار سی بی آئی، این آئی اے اور ای ڈی کو ان کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے ان ایجنسیوں کو اپنے دست نگر بنا کر رکھ چھوڑا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ان ایجنسیوں کا کام اہم معاملات کی تحقیقات کرنا ہے تاہم یہ اس وقت میرے والد مفتی محمد سعید کے مقبرے کے لئے ہماری پارٹی کے پاس رقم کہاں سے آئی؟ اس کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ وہ میری والدہ کے بینک اکاؤنٹ، میری بہن کی جائیداد کی تفصیلات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'ان سب ہتھکنڈوں سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اگر مجھ سے مقابلہ کرنا ہے تو سیاسی طور پر کریں۔ 'ڈی پی پی کے ممبران کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میرے ساتھیوں کو بلا وجہ گرفتار کیا گیا ہے۔ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان کے خلاف کوئی گرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا ہے تاہم اس کا بھی پتہ نہیں چل سکا۔ 'پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نوجوان لیڈر وحیدالرحمن پرا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'این آئی اے نے انہیں تب تک ٹارچر کیا جب تک انہوں نے تسلیم نہیں کیا کہ ان کے تعلقات عسکریت پسندوں کے ساتھ ہیں۔ یہ صرف اس لئے کہ وہ کسی نہ کسی طرح مجھے ان سب میں گھسیٹنا چاہتے تھے لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔' یہ بھی پڑھیں: 'فاروق عبداللہ شیر کشمیر کا بیٹا ہے، کوئی ڈرا نہیں سکتا'
ضلع ترقیاتی انتخابات کے نتائج پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'الائنس نے جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ کامیابی حاصل کی ہے۔ دنیا کے سامنے آگئے ہیں۔ اس میں عوام نے گزشتہ برس مرکزی سرکار کی جانب سے لیے گئے فیصلے کے خلاف ووٹ کیا۔ پی ڈی پی نے 30 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طریقے سے ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج سامنے آئے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ اسمبلی انتخابات مستقبل میں منعقد کیے جائیں گے۔