ETV Bharat / state

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان

وادی کشمیر میں ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان حال ہیں کیوںکہ ان کی روزی روٹی جس سے چلتی تھی وہ شعبہ ہی پوری طرح سے ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان
ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان
author img

By

Published : Oct 19, 2020, 10:49 PM IST

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز ٹرانسپورٹ کا وہ حصہ ہے جن کا روزگار سیاحوں کی آمد پر ہی منحصر ہے۔ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل سرکار نے جموں و کشمیر سے سیاحوں کا انخلاء کیا تھا، تب سے یہ لوگ بے کار بیٹھے ہیں۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان

سرینگر کے ٹورسٹ ٹیکسی سٹینڈ میں سینکڑوں گاڑیاں دھول چاٹ رہی ہیں اور ان کے ڈرائیورز سیاحوں کے منتظر ہیں۔ اگرچہ پانچ اگست کے بعد عائد قدغنوں کو ہٹا لیا گیا لیکن کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انتظامیہ کو لاک ڈاون نافذ کرنا پڑا جس سی انکی رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی۔ یعنی یہ پوری طرح بے روزگار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا'

ایک طرف یہ لوگ دو پیسوں کے لیے ترس رہے ہیں وہیں گاڑیوں کا انشورنس، ٹوکن فیس اور دیگر ٹیکس ادا کرنا انکی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

کبھی کبھار اگر ان کو ایئرپورٹ سے کوئی مخصوص مسافر یا اِکا دُکا سیاح کو جب یہ لانے جاتے ہیں تو انہیں ٹریفک پولیس پریشان کرتی ہے۔ اب ان کا کہنا ہے کہ یہ کریں تو کریں کیا؟

لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ نے لاک ڈاون سے ہوئے نقصان کا کچھ ازالہ کرنے کے لئے تاجروں کو معاشی پکیج دیا ہے۔ لیکن ٹرانسپورٹرز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ سرکار انکے لیے بھی مالی پیکج یا انشورنش میں کچھ رعایت کا اعلان کرے تاکہ ان پر قرضوں کا بوجھ کچھ کم ہو۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز ٹرانسپورٹ کا وہ حصہ ہے جن کا روزگار سیاحوں کی آمد پر ہی منحصر ہے۔ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل سرکار نے جموں و کشمیر سے سیاحوں کا انخلاء کیا تھا، تب سے یہ لوگ بے کار بیٹھے ہیں۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز گزشتہ 14 ماہ سے پریشان

سرینگر کے ٹورسٹ ٹیکسی سٹینڈ میں سینکڑوں گاڑیاں دھول چاٹ رہی ہیں اور ان کے ڈرائیورز سیاحوں کے منتظر ہیں۔ اگرچہ پانچ اگست کے بعد عائد قدغنوں کو ہٹا لیا گیا لیکن کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے انتظامیہ کو لاک ڈاون نافذ کرنا پڑا جس سی انکی رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی۔ یعنی یہ پوری طرح بے روزگار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس عائد نہیں ہوگا'

ایک طرف یہ لوگ دو پیسوں کے لیے ترس رہے ہیں وہیں گاڑیوں کا انشورنس، ٹوکن فیس اور دیگر ٹیکس ادا کرنا انکی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

کبھی کبھار اگر ان کو ایئرپورٹ سے کوئی مخصوص مسافر یا اِکا دُکا سیاح کو جب یہ لانے جاتے ہیں تو انہیں ٹریفک پولیس پریشان کرتی ہے۔ اب ان کا کہنا ہے کہ یہ کریں تو کریں کیا؟

لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ نے لاک ڈاون سے ہوئے نقصان کا کچھ ازالہ کرنے کے لئے تاجروں کو معاشی پکیج دیا ہے۔ لیکن ٹرانسپورٹرز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

ٹورسٹ ٹیکسی ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ سرکار انکے لیے بھی مالی پیکج یا انشورنش میں کچھ رعایت کا اعلان کرے تاکہ ان پر قرضوں کا بوجھ کچھ کم ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.