سرینگر (جموں و کشمیر): لداخ کے رہنماؤں کا ایک چودہ رکنی وفد چار دسمبر کو مرکزی وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کی دعوت پر نئی دہلی میں وزیر مملکت (ایم او ایس) برائے داخلہ نتیانند رائے سے اپنے مطالبات پیش کرنے کے لیے ملاقات کرے گا۔ یہ اعلان ایم ایچ اے اور لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) جو لداخ کے سماجی، سیاسی، تجارتی، طلباء اور مذہبی گروہوں کا اتحاد ہے، کے درمیان جمود کا شکار ہونے والی پانچ ماہ کی مدت کے بعد آیا ہے۔ افسران کے مطابق، ایم او ایس (ہوم) نتیا نند رائے، جو ایم ایچ اے کی تشکیل کردہ ہائی پاورڈ کمیٹی (ایچ پی سی) کے سربراہ بھی ہیں، چار دسمبر کو ایل اے بی اور کے ڈی اے کے رہنماؤں کے ساتھ دہلی میں میٹنگ کی صدارت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے جائزہ میٹنگ
افسران کا مزید کہنا تھا کہ خطہ کو 5 اگست 2019 کو یونین ٹیریٹری کا درجہ دیے جانے کے بعد، مرکز نے ایک موقف اختیار کرنے میں نرمی کا مظاہرہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایل اے بی اور کے ڈی اے کے نمائندوں کی طرف سے اٹھائے گئے کسی بھی مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ "اس میٹنگ کے لیے ایل اے بی اور کے ڈی اے کے سات سات نمائندوں کو دعوت دی گی ہے۔ ان 14 نمائندوں کے ساتھ، دیگر مہمانوں میں لداخ سے بی جے پی لوک سبھا کے رکن جمیانگ تسیرنگ نامگیال، لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) بی ڈی مشرا، اور لیہہ اور کرگل میں پہاڑی ترقیاتی کونسلوں کےچیئرپرسن شامل ہیں۔ اس میٹنگ کے لیے لداخ کے کل 18 نمائندوں کو مدعو کیا گیا ہے۔"
اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے، کے ڈی اے کے رکن سجاد حسین کرگلی نے کہا کہ وہ طے شدہ تاریخ پر ایم ایچ اے کے ساتھ ملاقات کریں گے ۔ "ہمارے مطالبات کے حل کی امید رکھتے ہوئے ہم میٹنگ میں حصّہ لیں گے"۔ انہوں نے کہا، "میں اور ہمارے دیگر چھ سینئر نمائندے جن میں قمر علی اخون، اصغر علی کربلائی، شیخ حسین لطفی، سید احمد رضوی شامل ہیں، ملاقات کے لیے دہلی جائیں گے۔" دلچسپ بات یہ ہے کہ ایم ایچ اے اور دونوں انجمنوں کے نمائندوں کے درمیان آخری باضابطہ میٹنگ 19 جون 2023 کو ہوئی تھی۔ ایچ پی سی کی دوسری میٹنگ دلائی لامہ کے تقریباً دو ماہ کے لداخ کے دورے اور اس کے بعد ہونے والے لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (کارگل) انتخابات کے نتیجے میں ملتوی کر دی گئی تھی۔
دریں اثنا، جون میں ان کی میٹنگ کے بعد، ایل اے بی اور کے ڈی اے نے فیصلہ کیا کہ وہ صرف مستقبل کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے بشرطیکہ ان کا ایجنڈا مذاکرات میں شامل ہو۔ افسران کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ مرکزی سرکار نے پہلے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا، لیکن اس کے بعد سے ایم ایچ اے نے دونوں انجمنوں کو مطلع کیا ہے کہ "میٹنگ کے دوران تمام معاملات پر تبادلۂ خیال کیا جا سکتا ہے۔" نتیجے کے طور پر، ایل اے بی اور کے ڈی اے نے مذاکرات کے دوسرے دور کی دعوت قبول کر لی ہے۔
چھٹے شیڈول کے آئینی تحفظات، لداخ کو ریاست کا درجہ، لوک سبھا کی دو نشستیں (ایک لیہہ اور ایک کارگل) اور رہائشیوں کے لیے روزگار کے مواکے ایل اے بی اور کے ڈی اے کے ایجنڈوں کے اہم چار نکات میں شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ لداخ کے لیے پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) قائم کیا جائے، لیکن اگر یہ ممکن نہیں ہے، تو انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ لداخ کو ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ کے فارمیٹ پر عمل کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے پی ایس سی میں شامل کیا جانا چاہیے۔