کشمیر میں جب بھی مزدوروں کے دن کی بات ہوتی ہے تو سرینگر کے شہر خاص میں شال باف سانحہ کا بھی ذکر ہوتا ہے۔
پائن شہر کے ذال ڈگر علاقے میں آج سے تقریبا 150 سال پہلے ڈوگرہ حکومت کے خلاف احتجاج میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
موجودہ دور میں ذال ڈگر میں نئی تعمیرات ہوئی ہیں اور ثانیہ کا کوئی نشان باقی نہیں لیکن یادیں ہمیشہ تازہ رہتی۔
سال 1865 اپریل 29 میں ہزاروں شال باف ڈوگرہ حکومت کی ظالمانہ اور ناجائز لگان کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے تھے۔ اس احتجاج کا مقصد کاریگروں کے لیے بہتر ماحول اور محصول میں رعایت جیسے مسائل کے لیے آواز اٹھانا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ڈوگرہ حکومت کی فوجوں نے کاریگروں پر اندھا دھن گولیوں کی بوچھاڑ کردی تو کافی احتجاجیوں نے زالڈگر پل سے دریا میں جان بچانے کے لئے چھلانگ لگا دی جس میں تقریبا 28 افراد ہلاک ہوئے اور 100 سے زائد شدید زخمی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے غلام محمد بٹ نے کہا کہ" احتجاج پوری طریقے سے پر امن تھا اور ہماری جائز مطالبات کی طرف حکومت کو راغب کرانا تھا لیکن اس وقت جو ہوا وہ منظر آج بھی ہمیں چین سے سونے نہیں دیتا۔ "
انہوں نے مزید کہا "ذال ڈگر پل ہمیشہ ہم کاریگروں کو اس سانحہ کی یاد دلاتا ہے اور ہم ہر سال ان کی یاد میں سوگ مناتے ہیں۔"