ETV Bharat / state

یوم مزدور کے موقع پر کشمیری سوگ مناتے ہیں - یوم مزدور

یوم مزدور کے موقع پر ریاست جموں و کشمیر میں متعدد تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔

یوم مزدور کے موقع پر کشمیری سوگ مناتے ہیں
author img

By

Published : May 2, 2019, 12:03 AM IST

کشمیر میں جب بھی مزدوروں کے دن کی بات ہوتی ہے تو سرینگر کے شہر خاص میں شال باف سانحہ کا بھی ذکر ہوتا ہے۔

پائن شہر کے ذال ڈگر علاقے میں آج سے تقریبا 150 سال پہلے ڈوگرہ حکومت کے خلاف احتجاج میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یوم مزدور کے موقع پر کشمیری سوگ مناتے ہیں

موجودہ دور میں ذال ڈگر میں نئی تعمیرات ہوئی ہیں اور ثانیہ کا کوئی نشان باقی نہیں لیکن یادیں ہمیشہ تازہ رہتی۔

سال 1865 اپریل 29 میں ہزاروں شال باف ڈوگرہ حکومت کی ظالمانہ اور ناجائز لگان کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے تھے۔ اس احتجاج کا مقصد کاریگروں کے لیے بہتر ماحول اور محصول میں رعایت جیسے مسائل کے لیے آواز اٹھانا تھا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ڈوگرہ حکومت کی فوجوں نے کاریگروں پر اندھا دھن گولیوں کی بوچھاڑ کردی تو کافی احتجاجیوں نے زالڈگر پل سے دریا میں جان بچانے کے لئے چھلانگ لگا دی جس میں تقریبا 28 افراد ہلاک ہوئے اور 100 سے زائد شدید زخمی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے غلام محمد بٹ نے کہا کہ" احتجاج پوری طریقے سے پر امن تھا اور ہماری جائز مطالبات کی طرف حکومت کو راغب کرانا تھا لیکن اس وقت جو ہوا وہ منظر آج بھی ہمیں چین سے سونے نہیں دیتا۔ "

انہوں نے مزید کہا "ذال ڈگر پل ہمیشہ ہم کاریگروں کو اس سانحہ کی یاد دلاتا ہے اور ہم ہر سال ان کی یاد میں سوگ مناتے ہیں۔"

کشمیر میں جب بھی مزدوروں کے دن کی بات ہوتی ہے تو سرینگر کے شہر خاص میں شال باف سانحہ کا بھی ذکر ہوتا ہے۔

پائن شہر کے ذال ڈگر علاقے میں آج سے تقریبا 150 سال پہلے ڈوگرہ حکومت کے خلاف احتجاج میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یوم مزدور کے موقع پر کشمیری سوگ مناتے ہیں

موجودہ دور میں ذال ڈگر میں نئی تعمیرات ہوئی ہیں اور ثانیہ کا کوئی نشان باقی نہیں لیکن یادیں ہمیشہ تازہ رہتی۔

سال 1865 اپریل 29 میں ہزاروں شال باف ڈوگرہ حکومت کی ظالمانہ اور ناجائز لگان کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے تھے۔ اس احتجاج کا مقصد کاریگروں کے لیے بہتر ماحول اور محصول میں رعایت جیسے مسائل کے لیے آواز اٹھانا تھا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ڈوگرہ حکومت کی فوجوں نے کاریگروں پر اندھا دھن گولیوں کی بوچھاڑ کردی تو کافی احتجاجیوں نے زالڈگر پل سے دریا میں جان بچانے کے لئے چھلانگ لگا دی جس میں تقریبا 28 افراد ہلاک ہوئے اور 100 سے زائد شدید زخمی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے غلام محمد بٹ نے کہا کہ" احتجاج پوری طریقے سے پر امن تھا اور ہماری جائز مطالبات کی طرف حکومت کو راغب کرانا تھا لیکن اس وقت جو ہوا وہ منظر آج بھی ہمیں چین سے سونے نہیں دیتا۔ "

انہوں نے مزید کہا "ذال ڈگر پل ہمیشہ ہم کاریگروں کو اس سانحہ کی یاد دلاتا ہے اور ہم ہر سال ان کی یاد میں سوگ مناتے ہیں۔"

Intro: آج عالمی یوم مزدور ہے اور ریاست جموں و کشمیر میں بھی اس سلسلے میں کئی تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ کشمیر میں جب بھی مزدوروں کے دن کی بات ہوتی ہے تو سرینگر کے شہر خاص میں شال باف سانحہ کا بھی ذکر ہوتا ہے۔


Body:پائن شہر کے ذال ڈگر علاقے میں آج سے تقریبا 150 سال پہلے ڈوگرہ حکومت کے خلاف احتجاج میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت ذال ڈگر میں نئی تعمیر ہے ہوئی ہیں اور ثانیہ کا کوئی نشان باقی نہیں لیکن یادیں ہمیشہ تازہ رہتی۔

29 اپریل 1865 میں کیں ہزار شال بف یا سال سے تعلق رکھنے والے کاریگر ڈوگرہ حکومت کی ظالمانہ اور ناجائز لگان کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے تھے۔ اس ایسی جاز کا مقصد کاریگروں کے لیے بہتر کام کرنے کیلئے ماحول اور لگان میں ریایت جیسے مسائل کے لیے آواز اٹھانا تھا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ڈوگرہ حکومت کی فوجوں نے کاریگروں پر اندھا دھن گولیوں کی بوچھاڑ کردی تو کافی احتجاجیوں نے زالڈگر پل سے دریا میں جان بچانے کے لئے چھلانگ لگا دیں جس میں تقریبا 28 افراد ہلاک ہوئے اور 100 سے زائد شدید زخمی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی باشندے غلام محمد بٹ نے بتایا کہ" احتجاج پوری طریقے سے پر امن تھا اور ہماری جائز مانگوں کی طرف حکومت کو راغب کرانا تھا لیکن اس وقت جو ہوا وہ منظر آج بھی ہمیں چین سے سونے نہیں دیتا۔ "

انہوں نے مزید بتایا کہ "ذال ڈگر پل ہمیشہ ہم کاریگروں کو اس سانحہ کی یاد دلاتا ہے اور ہم ہر سال ان کی یاد میں سوگ مناتے ہیں۔"


Conclusion:byte: Ghulam Muhammad Bhat, local resident
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.