سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ شاہد اقبال چودھری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ' ایک کشمیر باشندہ جو فی الحال اٹلی سے لوٹا تھا اور اس نے کشمیر تک اپنی سفری تفصیلات چھپانے کے لیے فضائی راستے کے بجائے زمینی راستہ اپنایا تھا، تاہم ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
شاہد چودھری کا کہنا تھا 'ایک شہری اٹلی سے نئی دہلی تک ایک پورٹ سے لوٹے تھے اور دہلی سے جموں کا سفر بذریعہ ٹرین سے کیا تھا اور اس کے بعد یہ شخص جموں سے سرینگر گاڑی کے ذریعے آیا تھا، تاکہ وہ اپنے سفر سے متلعق تفصیلات چھپا سکے۔ ہم نے اس شخص کی نشاندہی کی ہے'۔
انہوں نے کہا ' گھروں اور دفتروں میں بیٹھے افراد جو اس وائرس کو مزید پھیلاؤ پر روک لگانے کے لیے کیے جارہے اقدامات پر لاپروائی نہ برتیں ہم سب کو مل کر اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکنا ہوگا'۔
شاہد چودھری نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ 'ایک لڑکی امریکہ سے لوٹ رہی تھی اور اپنی سفری تفصیلات کو چھپانے کے لیے انہوں نے اپنے آپ کو بنگلہ دیش میں زیر تعلیم طلبا کے بہانے گھر لوٹنے کی کوشش کی، لیکن ایک اعلی افسر نے ان کا پاسپورٹ دیکھ کر ان کے امریکہ سے واپس آنے کا انکشاف کیا'۔
غور طلب ہے کہ سرینگر میں ایک معمر خاتون کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کشمیر میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے جس کے بعد اتنظامیہ نے پوری وادی میں کرفیو نافذ کیا ہے اور لوگوں کو اپنے ہی گھروں میں محدود رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ خاتون حالیہ دنوں میں سعودی عرب سے کشمیر واپس آئی تھیں اور سرینگر ائیرپورٹ میں وی آئی پی گیٹ سے بغیر اسکریننگ کے نکلی تھی جس کے چند روز بعد اس کا ٹیست مثبت آیا تھا جس کے بعد اس خاتون کے اہلخانہ کے 17 افراد کو سکمز اسپتال میں احتیاطی طور پر داخل کرایا گیا ہے۔
وہیں بیرونی ممالک سے کشمیر لوٹنے والے شہریوں کو سرینگر کے کئی ہوٹلوں میں احتیاطی تدابیر کے تحت قرطینہ میں رکھا گیا ہے۔