سرینگر (جموں و کشمیر): کشمیری فوٹو جورنلسٹ رفیق مقبول اور سری لنکا کے ایرنگا جے وردنے کو سری لنکا کے معاشی بحران کے دوران تصویر کشی کے 2023 زمرے میں ’’بریکنگ نیوز فوٹوگرافی‘‘ کیٹگری پلٹزر پرائز کے لیے فائنلسٹ نامزد کیا گیا ہے۔ پلٹزر پرائز کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’رفیق مقبول اور ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے ایرنگا جے وردنے۔ سری لنکا کی معاشی تباہی پر عوامی غصے کی عکس بندی کرنے، بشمول مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں، سرکاری عمارتوں پر قبضے اور عالیشان صدارتی حویلی پر مظاہرین کے قبضے کے بعد جشن اور خوشی کے مناظر کو قید کرنے کے لیے (رفیق اور ایرنگا کو نامزد کیا گیا ہے)۔‘‘
کولمبیا یونیورسٹی سے کل شام 2023 پلٹزر پرائز حاصل کرنے والوں (کے نام) کا انکشاف ہوا۔ پلٹزر انعامات کو سب سے بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے جو امریکا میں واقع صحافی یا صحافتی تنظیم حاصل کر سکتی ہے۔ پلٹزر پرائز بورڈ کے شریک چیئرمین نیل براؤن کا کہنا تھا کہ ’’ایک ایسے وقت میں جب میڈیا کاروبار طاقتور اور جدید ترین نئے ٹیک ٹولز کی وجہ سے اضطرابی کیفیت کے شکار ہے، پلٹزر انعامات واقعتاً دلیرانہ رپورٹنگ -جس کا کوئی متبادل نہیں- کو تقویب بخشتی ہے۔‘‘
رفیق 2009 سے ممبئی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اے پی کے لیے اپنے آبائی وطن کشمیر سمیت جنوبی ایشیا کے سب سے زیادہ شورش زدہ مقامات پر کام کیا ہے۔ انہوں نے 1990 کی دہائی کے اواخر میں وادی کشمیر میں عسکریت پسندی، جو اُس وقت عروج پر تھی، اور تشدد کو دستاویزی شکل دی ہے، جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کرگل جنگ کے ساتھ ساتھ 2005 میں خطے میں تباہ کن زلزلہ کی تصویر کشی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: 'پولٹزر انعام کشمیر کے لئے فخر کا مقام'
رفیق نے تقریباً ایک دہائی تک افغان تنازعہ جیسے منصوبوں پر کام کیا ہے اور وہ 2007 اور 2009 کے درمیان کابل میں مقیم تھے۔ رفیق نے بنگلہ دیش میں 2004 کے سیلاب اور سری لنکا میں 2005 کی سونامی کو بھی کور کیا ہے۔ وہ 2009 میں سری لنکا کی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے وہاں گئے تھے اور 2022 میں ملک میں ایک اور سیاسی ہلچل کی دستاویز کرنے کے لیے دوبارہ وہاں بھیجے گئے تھے۔ تاہم رفیق کشمیری پلٹزر پرائز جیتنے والوں کے ایلیٹ کلب میں شامل ہونے سے چوک گئے ہیں۔ فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں اب تک تین کشمیری فوٹو جرنلسٹ نے یہ انعام حاصل کیا ہے۔ اس سے قبل یہ انعام کشمیر کے لیے رائٹرز کی ثنا ارشاد متو (2022 میں) اور اے پی کے مختار خان اور ڈار یاسین (2020 میں) حاصل کر چکے ہیں۔