سرینگر: جموں کشمیر انتظامیہ نے صحافی ماجد حیدری - جن کو گزشتہ ہفتے مجرمانہ اور دیگر منسلک مقدمات کے الزامات میں گرفتار کیا تھا - پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کرکے ان کو جموں کے کوٹ بلوال جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔ ماجد حیدری پر پی ایس اے عائد کرنے پر جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ ضلع کمشنر کو بھی کسی شہری یا ملزم پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے اختیارات ہیں۔
عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ سائٹ ایکس پر اس حوالہ سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوہے کہا کہ ماجد حیدری کی PSA کے تحت نظربندی انتہائی پریشان کن ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’اگر یہ بات درست ہے (کہ انہیں پی ایس اے کے تحت جیل بھیج دیا گیا ہے) تو یہ اس بات کی عکاس ہے کہ جموں و کشمیر کی موجودہ انتظامیہ تنقید کو قطعا برداشت نہیں کرتی۔
عمر عبداللہ نے اس کارروائی کو ’ظالمانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’ان (ماجد حیدری) کے یا میرے نظریات باہمی طور متصادم ہونے کے باوجود بھی ان (ماجد) پر پی ایس اے کا اطلاق اور مبینہ طور جموں کے ایک جیل میں ان کی منتقلی ایک ظالمانہ اور غیر ضروری عمل ہے۔‘‘ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ اگر ماجد حیدری نے کوئی ایسی بات کہی ہے جو کسی اور کو پسند نہیں ہے تو ہتک عزت کے قوانین کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ گرچہ ماجد حیدری کے خیالات کسی کے نظریات سے میل نہ کھا رہے ہوں اور ان کی باتیں کسی کی ساکھ کے لیے خطرہ ہوں تب بھی وہ عوام کے لیے ہر گز کوئی خطرہ نہیں۔
مزید پڑھیں: Journalist Majid Hyderi Arrested: صحافی ماجد حیدری گرفتار
غور طلب ہے کہ ماجد حیدری کو گزشتہ ہفتے سرینگر پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کے احکامات کے بعد ایف آئی آر زیر نمبر 88/2023 انڈین پینل کوڈ کی دفعات 120B,177، 386 اور 500 دائر کرکے گرفتار کیا تھا۔ تاہم ان الزامات پر ان کو جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے ضمانت بھی دی تھی لیکن پولیس نے انکو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا۔
ماجد حیدری سرینگر کے پیر باغ علاقے میں رہتے ہیں اور پولیس ذرائع کے مطابق دوران شب ان کو گھر سے گرفتار کیا گیا اور سرینگر کے صدر پولیس تھانہ میں رکھا گیا ہے۔ ماجد حیدری سینئر صحافی ہیں اور کئی نیوز چنلز کے مباحثوں میں حصہ لیتے ہیں۔ ماجد حیدری کی گرفتاری پر پی ڈی پی نے بھی مذمت کی ہے۔