وادی کشمیر اپنی بے پناہ خوبصورتی اور دلکشی سے دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد شناخت رکھتی ہے۔ وہیں یہ بدلتے موسموں کی وجہ سے جانی اور پہچانی بھی جاتی ہے، کیونکہ یہاں کے موسم بھی بڑے نرالے ہوتے ہیں۔ ہر موسم میں کشمیر اپنے حسن کا الگ الگ رنگ بکھیرتا ہے۔
کشمیر میں خزاں کا موسم کافی خوشگوار ہوتا ہے۔ ہوا میں ہلکی سی ٹھنڈک، دن بھر دھوپ، صبح و شام سردی اور چاروں طرف سلگتے ہوئے چنار کے درخت ماحول میں ایک حسین امتزاج پیدا کرتے ہیں۔ وہیں اس موسم میں مغل باغات سیاحوں کی پہلی پسند ہوا کرتے ہیں کیونکہ یہ باغات چناروں کے درختوں سے بھرے پڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کا آبپاشی کی سہولت کو بہتر کرنے کا مطالبہ
ادھر ہوٹل، ہاوس بوٹ مالکان، ٹرانسپورٹر اور ٹور اینڈ ٹریولز ایجنسیوں کے مالکان سیاحتی شعبے کی بحالی کے حوالے سے کافی پُر امید نظر آرہے ہیں۔ تاہم یہ چاہتے ہیں کہ انتظامیہ سیاحوں کو کشمیر کی طرف راغب کرنے کے لیے ملک کی مختلف ریاستوں میں بڑے پیمانے پر تشہیری مہم کا آغاز کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں کا رخ کرسکیں۔
ٹورزم انڈسٹری پھر سے سرگرم ہو جائے گی اس کی آس لگائے بھیٹے وابستہ افراد اپنی اپنی تیاریوں میں جٹ گئے ہیں جبکہ کورونا وائرس کی وبا کے چلتے احتیاطی تدابیر پر بھی خاص دھیان دیا جارہا ہے تاکہ آنے والے کسی بھی سیاح کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کیے جانے اور پھر عالمی وبا کروناوائرس پھوٹ پڑنے سے سیاحتی شعبے کو 1166کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔