سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے تئیں ڈاکڑوں کی عدم توجہی کو لے کر سماجی کارکن ایم ایم سجا نے حال ہی میں اس پر جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
عرضی پر عدالت عالیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف سرکار سے جواب طلب کیا بلکہ سرکاری ہپستالوں میں موٹی تنخواہ لینے والے ڈاکڑوں سے کہا کہ وہ اپنی ڈیوٹی انجام دیتے وقت لیت و لعل سے کام لے کر نجی کلنیکوں اور نرسنگ ہومس میں اپنی پرائیوٹ نہیں کرسکتے ہیں۔
عدالت عالیہ کی جانب سے ڈاکڑوں کی نجی پرائیوٹ پر سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے عوام بھی سرکاری ہسپتالوں میں کام کررہے ہیں ڈاکڑوں کی نجی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کی مانگ دہرا رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ نجی طبی مراکز پر کئی ڈاکڑ مہنگی قیمتوں کی ادویات تفویض کر کے اور جانچ کے نام پر مافیا کا کام انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل سیکریٹری سے خصوصی گفتگو
ادھر کئی نجی کلنیکوں میں سپہر چار بجے کے بعد کئی ڈاکڑ وضح کیے گئے کووڈ رہنما خطوط کی دھجیاں اڑاتے مریضوں کا علاج کرتے دیکھے جارہے ہیں۔
مریض مجبوری کی عالم میں لمبی لمبی قطاروں میں بنا کسی سوشل ڈسٹنسنگ کے اپنی بار کا انتظار کرتے دیکھے جارہے ہیں کیونکہ سرکاری اہسپتالوں میں یہی ڈاکڑ کووڈ کا بہانا بنا کر مریض کا تسلی بخش علاج نہیں کرتے ہیں ۔
ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے اگچہ ہمیشہ سرکاری یہ دعوی کرتی آئی ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔لیکن لوگوں کا کہنا ہے زبانی دعوؤں اور کاغذی احکامات کے بجائے اس معاملے کی روکتھام کے لئے زمینی سطح پر کارگر اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔تاکہ غریب عوام کو راحت مل سکے۔
بہرحال اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کووڈ کی وبائی بیماری کے دوران کئی ڈاکڑ صاحبان نے اپنی جان پر کھیل کر نہ صرف مریضوں کی خدمت کی بلکہ خود بھی وائرس کی زد میں آکر اپنی جان گنوائی۔