ETV Bharat / state

سرکاری ڈاکڑز کی نجی پریکٹس پر عائد ہونی چائیے مکمل پابندی

سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی جانب سے مریضوں کو بہتر طبی نگہداشت فراہم نہ کرنے متواسط اورغریب بیماروں کو در بدر کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور کرنے کے معاملے کو لے کر جموں وکشمیر کے ہسپتالوں میں تعینات ڈاکڑوں کی پرائیویٹ پریکٹس بند کرنے کا مطالبہ اب زور پکڑتا جارہا ہے۔

سرکاری ڈاکڑز کی نجی پریکٹس پر عائد ہونی چائیے مکمل پابندی
سرکاری ڈاکڑز کی نجی پریکٹس پر عائد ہونی چائیے مکمل پابندی
author img

By

Published : Sep 25, 2020, 9:49 PM IST

سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے تئیں ڈاکڑوں کی عدم توجہی کو لے کر سماجی کارکن ایم ایم سجا نے حال ہی میں اس پر جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔

سرکاری ڈاکڑز کی نجی پریکٹس پر عائد ہونی چائیے مکمل پابندی

عرضی پر عدالت عالیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف سرکار سے جواب طلب کیا بلکہ سرکاری ہپستالوں میں موٹی تنخواہ لینے والے ڈاکڑوں سے کہا کہ وہ اپنی ڈیوٹی انجام دیتے وقت لیت و لعل سے کام لے کر نجی کلنیکوں اور نرسنگ ہومس میں اپنی پرائیوٹ نہیں کرسکتے ہیں۔

عدالت عالیہ کی جانب سے ڈاکڑوں کی نجی پرائیوٹ پر سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے عوام بھی سرکاری ہسپتالوں میں کام کررہے ہیں ڈاکڑوں کی نجی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کی مانگ دہرا رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ نجی طبی مراکز پر کئی ڈاکڑ مہنگی قیمتوں کی ادویات تفویض کر کے اور جانچ کے نام پر مافیا کا کام انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل سیکریٹری سے خصوصی گفتگو


ادھر کئی نجی کلنیکوں میں سپہر چار بجے کے بعد کئی ڈاکڑ وضح کیے گئے کووڈ رہنما خطوط کی دھجیاں اڑاتے مریضوں کا علاج کرتے دیکھے جارہے ہیں۔
مریض مجبوری کی عالم میں لمبی لمبی قطاروں میں بنا کسی سوشل ڈسٹنسنگ کے اپنی بار کا انتظار کرتے دیکھے جارہے ہیں کیونکہ سرکاری اہسپتالوں میں یہی ڈاکڑ کووڈ کا بہانا بنا کر مریض کا تسلی بخش علاج نہیں کرتے ہیں ۔
ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے اگچہ ہمیشہ سرکاری یہ دعوی کرتی آئی ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔لیکن لوگوں کا کہنا ہے زبانی دعوؤں اور کاغذی احکامات کے بجائے اس معاملے کی روکتھام کے لئے زمینی سطح پر کارگر اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔تاکہ غریب عوام کو راحت مل سکے۔

بہرحال اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کووڈ کی وبائی بیماری کے دوران کئی ڈاکڑ صاحبان نے اپنی جان پر کھیل کر نہ صرف مریضوں کی خدمت کی بلکہ خود بھی وائرس کی زد میں آکر اپنی جان گنوائی۔

سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے تئیں ڈاکڑوں کی عدم توجہی کو لے کر سماجی کارکن ایم ایم سجا نے حال ہی میں اس پر جموں وکشمیر ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔

سرکاری ڈاکڑز کی نجی پریکٹس پر عائد ہونی چائیے مکمل پابندی

عرضی پر عدالت عالیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے نہ صرف سرکار سے جواب طلب کیا بلکہ سرکاری ہپستالوں میں موٹی تنخواہ لینے والے ڈاکڑوں سے کہا کہ وہ اپنی ڈیوٹی انجام دیتے وقت لیت و لعل سے کام لے کر نجی کلنیکوں اور نرسنگ ہومس میں اپنی پرائیوٹ نہیں کرسکتے ہیں۔

عدالت عالیہ کی جانب سے ڈاکڑوں کی نجی پرائیوٹ پر سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے عوام بھی سرکاری ہسپتالوں میں کام کررہے ہیں ڈاکڑوں کی نجی سرگرمیوں پر مکمل طور پابندی عائد کرنے کی مانگ دہرا رہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ نجی طبی مراکز پر کئی ڈاکڑ مہنگی قیمتوں کی ادویات تفویض کر کے اور جانچ کے نام پر مافیا کا کام انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اسپورٹس کونسل سیکریٹری سے خصوصی گفتگو


ادھر کئی نجی کلنیکوں میں سپہر چار بجے کے بعد کئی ڈاکڑ وضح کیے گئے کووڈ رہنما خطوط کی دھجیاں اڑاتے مریضوں کا علاج کرتے دیکھے جارہے ہیں۔
مریض مجبوری کی عالم میں لمبی لمبی قطاروں میں بنا کسی سوشل ڈسٹنسنگ کے اپنی بار کا انتظار کرتے دیکھے جارہے ہیں کیونکہ سرکاری اہسپتالوں میں یہی ڈاکڑ کووڈ کا بہانا بنا کر مریض کا تسلی بخش علاج نہیں کرتے ہیں ۔
ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے اگچہ ہمیشہ سرکاری یہ دعوی کرتی آئی ہے کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جارہا ہے۔لیکن لوگوں کا کہنا ہے زبانی دعوؤں اور کاغذی احکامات کے بجائے اس معاملے کی روکتھام کے لئے زمینی سطح پر کارگر اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔تاکہ غریب عوام کو راحت مل سکے۔

بہرحال اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کووڈ کی وبائی بیماری کے دوران کئی ڈاکڑ صاحبان نے اپنی جان پر کھیل کر نہ صرف مریضوں کی خدمت کی بلکہ خود بھی وائرس کی زد میں آکر اپنی جان گنوائی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.