ان باتوں کا اظہار آل ڈیپارٹمنٹس کلیرکل سٹاف ایسوسی ایشن نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔
ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں غیرتدریس عملے کے بجائے تدریسی عملہ کلیرکل کام سر انجام دے رہا ہے۔ جس سے نہ صرف طلبہ کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ محکمے میں نان ٹیچنگ سٹاپ کا حق بھی مارا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران آل کلیرکل ایسوسی ایشن کے صدر گیلانی نائیک نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں کئی غیر تدریسی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ جس کے چلتے موجودہ سٹاف پر کام کا کافی دبائو بھی بڑھ رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب کئی سال سے ایک ہی ٹیبل پر کام کر رہے ملازمین کو ترقی بھی نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان ملازمین نے اپنی ترقی کے لیے ٹایپ ٹسٹ (Type Test) اور دیگر امتحانات بھی پاس کئے تاہم ابھی دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی انہیں ترقی نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ میں تدریسی عملہ ترقی کے حوالے سے غیر تدریسی عملے پر شب خون مار رہا ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ رواں سال ستمبر میں بڑی مشکل سے دو سال کے بعد جونئیر اسسٹنٹ اسامیوں کے لیے ڈی پی سی منعقد کئی گئی تھی تاہم اس ڈی پی سی کو بھی عملانے کے لئے ابھی تک محکمہ تعلیم کیجانب سے کوئی بھی آرڈر منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے ۔
آل ڈیپارٹمنٹس کلیرکل سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر نے لیفٹینٹ گورنر گریش چندر مرمو، چیف سیکریٹری اور محکمہ تعلیم کے کمشنر سیکریٹری سے اپیل کی کہ وہ ان کے جائز مطالبات پر غور کرکے غیر تدریسی عملے کو انصاف فراہم کریں۔