جموں و کشمیر یونین ٹریٹری انتظامیہ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ 27 اپریل تک 4 جی انٹرنیٹ پر عائد پابندی برقرار رکھی جائے گی-
دنیا میں دہشت پھیلانے والی مہلک کورونا وائرس جموں و کشمیر میں تیزی سے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جاری لاک ڈاؤن کے دوران 4 جی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کورونا وائرس کے دنیا کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی تیزی سے پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر جاری لاک ڈان کے دوران 4 جی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے تناظر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے سے متعلق درخواست پر جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا۔ جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران جموں و کشمیر کے سرکاری وکیل کو ای میل کے ذریعے نوٹس جاری کیا اور ایک ہفتے کے اندر اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر جموں و کشمیر میں 4 جی نیٹ ورک شروع کیے جانے کی ضرورت ہے، جبکہ حکومت وہاں 2 جی نیٹ ورک ہی فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ بچوں کی پڑھائی ورچوول كلاسز سے کیے جانے کے لیے 4 جی نیٹ ورک ضروری ہے اور یہ وقت کا مطالبہ ہے۔
وکیل نے دلیل دی تھی کہ 2 جی انٹرنیٹ سروس سے یہ سب ٹھیک طرح ممکن نہیں ہے۔ اس دوران جسٹس رمن نے پوچھا کہ کیا جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے کوئی سرکاری وکیل پیش ہو رہا ہے، لیکن اسکرین پر کوئی نہیں آیا، جس کے بعد انہوں نے نوٹس جاری کیا۔
ادھر سیاسی جماعتوں کی جانب سے 4 جی انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست سے جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ سروس پر پابندی عائد ہے، جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
اس فیصلے سے قبل ہی تحلیل شدہ ریاست میں تمام مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی تھی، گرچہ میں مواصلاتی رابطوں اور 2 جی انٹرنیٹ کو بحال کیا گیا، لیکن 4 جی سروس پر بدستور پابندی عائد ہے۔