انٹرنیٹ بدستور معطل، موبائل و لینڈلائن سروسز بند، کاروباری ادارے مقفل اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔
جمعہ ہونے کی وجہ سےوادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں بندشوں میں مزید سختی برتی جا رہی ہے۔ حریت کانفرنس سمیت سبھی چھوٹی بڑی علیحدگی پسند تنظیموں کے دفاتر مقفل اور لیڈران نظر بندہیں، مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوامی روابط مسلسل منقطع ہیں۔
انتظامیہ نے صحافتی اداروں کے لئے سرینگر کے سونہ وار علاقے میں عارضیمیڈیا سینٹر قائم کیا ہے جہاں چار کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کی سہولیات میسر ہیں، ان پر ای میل چیک کرنے کے لئے سینکڑوں صحافیوں کو قطار میں رہ کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
چونکہ میڈیا سنٹر سرینگر میں قائم اقوام متحدہ کے متصل ہے اور اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب آنے جانے والے تمام راستے خار دار تاروں سے بند کیے گئے۔
صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے لیے اس عارضی میڈیا سنٹر تک آنے کے لئے جگہ جگہ پر کئی دقتوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی شناخت ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ دکھانے کے باوجود حفاظتی اہلکاروں نے اصل راستے کے بجائے گلی کوچوں کا راستہ اختیار کرنے کو کہا۔
جوں توں کرکے جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کے دفتر تک پہنچی تو کچھ میٹر کی دوری پر ہی میڈیا سنٹر ہونے کے باوجود بھی ٹیم کو سیکورٹی اہلکاروں نےکئی سوالات پوچھنے کے بعد میڈیا سنٹر جانے کی اجازت دی۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت نے یہ مناظر عکس بند کرنے کی کوشش کی تو انہیں سختی سے منع کیا گیا۔
اس عارضی میڈیا سنٹر پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ دیگر صحافیوں کو بھی کچھ ان ہی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے جس کے باعث اس میڈیا سنٹر میں گزشتہ کئی دنوں کے مقابلے میں آج بہت ہی کم تعداد میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ نمائندے دیکھے جا رہے ہیں۔ جس کے چلتے اب ایٹی وی بھارت کی ٹیم کے ساتھ ساتھ اس وقت گنتی کے کچھ ہی صحافی نظر آ رہے ہیں اور باقی کرسیاں خالی پڑی ہیں۔
اس پوری صورتحال کے تناظر نے ای ٹی وی بھارت نے مشکلات و بندشوں کو پار کرکے میڈیا سنٹر تک پہنچے چند سینئر صحافیوں سے بات کی تو انہوں نے اپنی روداد ای ٹی وی بھارت کے نمائندوں کو اس طرح سنائی۔