سرینگر : کشمیری صحافی عرفان معراج کو گزشتہ شام سرینگر سے قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر کی بھارت کی دارلحکومت دہلی لے جایا گیا۔ اس پیشرفت کی مذمت جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے علاوہ اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے کی، وہیں صحافی انجمن نے بھی عرفان کے ساتھ يگجہتی کا اظہار کیا ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا "جب کہ کشمیر میں ایک ٹھگ (کرن بھائی پٹیل) کو آزادانہ طور پر اپنا کام کرنے دیا جاتا ہے،وہیں عرفان معراج جیسے صحافیوں کو سچ بول کر اپنا فرض ادا کرنے پر گرفتار کیا جاتا ہے۔یو اے پی اے جیسے قوانین کا مسلسل غلط استعمال کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ عمل خود ہی سزا بن جائے"۔
وہیں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے عرفان کی جلد رہائی کی مانگ کی۔ انہوں نے ٹیوٹ میں لکھا کہ "مجھے کشمیری انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی عرفان معراج کے بارے میں گہری تشویش ہے۔ اسے سرینگر میں این آئی اے کے دفتر آنے کے لیے کہا گیا اور 2020 کے ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا، جس پر سنگین جرائم کا الزام ہے۔ میں اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔"
بیان میں کہا گیا ہے کہ"یہ پہلا موقع نہیں جب کشمیر کے صحافیوں کو گرفتار کیا گیا۔ پیشہ ورانہ، علمی اور ذاتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کے ان کے بنیادی حق سے پوچھ گچھ اور انکار کے لیے سمن اس حکمت عملی کا حصہ ہے۔ کشمیر کے تین صحافی آصف سلطان، سجاد گل اور فہد شاہ پہلے ہی جیل میں ہیں۔ جے ایف کے اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے کشمیر میں آزادی صحافت پر مسلسل حملوں کے طور پر دیکھتا ہے۔"
سابقہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمانا کے ایک کول کا حوالہ دیتے ہوئے جے ایف کے کا کہنا تھا کہ"صحافی عوام کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں اور آزاد صحافت جمہوریت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے 2020 میں ایک فیصلے میں کہا تھا کہ بھارت کی آزادی اس وقت تک محفوظ رہے گی جب تک صحافی انتقامی کارروائی کے خطرے سے ڈرنے کے بغیر اقتدار کے سامنے سچ بول سکتے ہیں۔ ایک دن کے لیے بھی آزادی سے محرومی ایک دن بہت زیادہ ہے۔"
مزید پڑھیں:NIA Arrests Journalist in Srinagar کشمیری صحافی عرفان معراج گرفتار
واضح رہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے مبینہ ملی ٹنسی فنڈنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں کشمیری صحافی عرفان معراج کو گرفتار کیا ہے۔ این آئی اے کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اکتوبر 2020 میں درج کئے جانے والے این جی او ملیٹنسی فنڈنگ کیس میں وسیع بنیادوں پر تحقیقات کے بعد این آئی اے نے 20 مارچ 2023 کو عرفان معراج کو سرینگر میں گرفتار کیا۔انہوں نے کہا کہ عرفان معراج، خرم پرویز کا قریبی ساتھی تھا اور وہ اس کی آگنائزیشن جموں وکشمیر کولیشن آف سیول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے ساتھ وابستہ تھا