گزشتہ برس مرکزی سرکار کی جانب سے جموں و کشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پانچ اگست سے کشمیر میں نافذ سخت ترین بندشوں نے وادی میں اقتصادی بحران پیدا کیا۔
ہاوس بوٹ اور شکارہ والے نو مہینوں سے بے روز گار ہیں، اب لاک ڈاؤن نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے جھیل ڈل سنسان ہے اور سیاح غایب، نتیجہ یہ کہ ہاوس بوٹ اور شکارہ خالی ہیں اور انکے مالکان کسمپرسی کی حالت میں۔
لاک ڈاؤن کے دوران سرکار نے انکے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے، فی کنبے کو تین ماہ تک ایک ایک ہزار روپیے ماہانہ دیا جائے گا جسے ہاوس بوٹ اور شکارہ والوں نے مسترد کر دیا۔
جھیل ڈل اور نگین میں 920 ہاوس بوٹ 3000 سے زائد شکارہ والے قریباً 5000 کنبوں کے روزگار کا وسیلہ ہیں۔
عبدالحمید نامی ایک ہاوس بوٹ مالک کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سیاحت سے جڑے لوگ پوری طرح بے زورگار ہو گئے ہیں۔
انکا کہنا ہے ’’ایک ہزار روپیے سے گھر کیسے چلے گا؟ ایک ہزار میں گھاس کی بوری بھی نہیں ملے گی ہم خدا کے رحم و کرم پر زندہ ہیں۔‘‘
ان کا مطالبہ ہے کہ سرکار انکے لئے بڑے مالی امداد کا اعلان کرے تاکہ وہ پانچ اگست سے ہوئے نقصان کی کسی حد تک بھرپائی کر سکیں۔